بھرم غزال کا جس طرح رَم کے ساتھ رہا : احمد ندیم قاسمی
بھرم غزال کا جس طرح رَم کے ساتھ رہا
مرا ضمیر بھی میرے قلم کے ساتھ رہا
جُدائیوں کے سفر، سرخوشی میں گزرے ہیں
کہ اُس کا عکس، مری چشمِ نم کے ساتھ رہا
اِک آفتاب مرے سرَ سے ڈھل سکا نہ کبھی
کہ میرا سایہ میرے ہر قدم کے ساتھ رہا
نہ بھول پائے وطن کو جلا وطن جیسے
ہر آدمی کا تعلق ارم کے ساتھ رہا
دُعا کو ہاتھ اُٹھانے سے خوف آتا ہے
کہ جبرِ برق بھی ابرِ کرم کے ساتھ رہا
گواہ ہے مرا اندازِ جاں کنی کے ندیم
مرا غرورِ ہنر میرے دم کے ساتھ رہا
إرسال تعليق