بڑی مانوس لے میں ایک نغمہ سن رہا ہوں میں : احمد ندیم قاسمی
بڑی مانوس لے میں ایک نغمہ سن رہا ہوں میں
کسی ٹوٹی ہوئی چھاگل کی کڑیاں چن رہا ہوں میں
یہاں اب ان کے اظہارِ محبت کا گزر کیا ہو
کہ سناٹے کی موسیقی پہ بھی سر دھن رہا ہوں میں
شبِ وعدہ ابھی تک ختم ہو نے میں نہیں آئی
کہ بر سوں سے مسلسل ایک آہٹ سن رہا ہوں میں
تصور میں ترے پیکر کا سونا گھل گیا ہوگا
ابھی تک لمس کی کیفیتوں میں بھن رہا ہوں میں
خدا کا شکر ہے احساس زیاں مرنے نہیں پایا
ستارے چننے نکلا تھا، شرارے چن رہا ہوں میں
إرسال تعليق