لڑکیاں کبھی اپنی یہ کہانی کسی کو نہیں سنا پاتیں، وہ الگ تھلگ رہتی ہیں ۔ ان میں سے کتنی ہی خبیث لائبریرین کا شکار ہوئیں، کتنی ہی ہوس ذدہ باس سے آلودہ ہوئیں اور مجرم پروفیسر کے ہتھے چڑھیں ۔ اب نہ جانے کتنی سینکڑوں ہزاروں اسی جرم کے ہاتھوں تکالیف اور اذیت سہتی رہیں گی۔
یہ کہانی ڈان کی ویب سائیٹ سے شائع کی گئی ہے۔
إرسال تعليق