جیوے کے پروگرام کے خلاف پانچ ہزار سے زائد عوامی شکایات موصول ہوئی ہیں: پیمرا
پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی نے مبینہ طور پر متنازع پروگرام نشر کرنے پر جیو گروپ کے انٹرٹینمنٹ چینل کو شو کاز نوٹس جاری کیا ہے، جبکہ اسلام آباد میں پیمرا کے دفتر کے سامنے مذہبی تنظیموں کے کارکنوں نے جیو کو بند کرنے کے لیے مظاہرے کیے ہیں۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی یا پیمرا کی طرف سے جمعے کو جاری کیے گئے ایک تحریری بیان کے مطابق پیمرا نے جیوانٹرٹینمٹ چینل پر 14 مئی سنہ 2014 کی صبح مبینہ طور پر متنازع پروگرام نشر کرنے پر جیو کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے۔
بدھ کو جیو کے ایک مارننگ شو میں اداکارہ وینا ملک اور ان کے شوہرکی شادی سے متعلق ایک پروگرام کے دوران ایک قوالی پیش کی گئی جس کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے اس بات پر شدید اعتراض کیا گیا کہ برگزیدہ ہستیوں سے منسوب قوالی کو جس طرح شادی سے متعلق پروگرام میں پیش کیا گیا وہ انتہائی غیر مناسب تھا۔
پیمرا کے ترجمان فخرالدین مغل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج جمعے کی نماز کے بعد مذہبی تنظیموں کے کارکنوں نے اسلام آباد میں ان کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے۔ ان کے مطابق مظاہرین جیو چینل کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
پیمرا نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ جیو نے متعلقہ پروگرام کو نشر کر کے پیمرا کے سنہ 2009 کے ضوابط کی شق اے، آئی اور پی کی خلاف ورزی کی ہے۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی نے اپنا بیان میں کہا ہے کہ اس کے علاوہ جیو کے متعلقہ پروگرام کے بارے میں انھیں عوام کی طرف سے کال سینٹر اور ویب سائٹ کے ذریعے پانچ ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں۔
’جیو کو بند کریں‘
پیمرا کے ترجمان فخرالدین مغل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمعے کی نماز کے بعد مذہبی گروپوں کے کارکنوں نے اسلام آباد میں ان کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے، جن میں مظاہرین نے جیو کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان شکایات پر ایک ہفتے کے اندر اندر فیصلہ کرنے کے لیے پیمرا ایکٹ کے سیکشن 26 کے تحت انھیں شکایات کونسل کو بھیجا جا رہا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق مختلف مذہبی گروہوں نے متعلقہ پروگرام نشر کرنے پر جیو کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور جمعے کو جیو کے خلاف اسلام آباد، لاھور، راولپنڈی ، کوئٹہ ، کراچی اور پشاور سمیت کئی بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ ان مظاہروں میں مذہبی جماعتوں، سیاسی کارکنوں اور تاجروں نے شرکت کی۔
مظایرین نے پیمرا سے مذکورہ ٹی وی چینل پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس پروگرام کے حوالے آج قومی اسمبلی میں بھی بات کی گئی۔ ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت یعنی جمعیت علماء اسلام کےسربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تاحال حکومت کی جانب سے اس واقعے پر خاموشی معنی خیز ہے۔
اس واقعے پر جیو ٹی وی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ نادانستہ طور پران سےغلطی ہوئی ہے جس پروہ معافی کے طلب گار ہیں۔ پروگرام کی خاتون میزبان شائستہ لودھی نے کہا کہ ان سے نادانستہ طور پرغلطی ہوئی ہے جس پر وہ شرمندہ اور معافی کے طلب گار ہیں۔
’معافی کے طلب گار‘
جیو ٹی وی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں موقف اختیارکیاگیا ہے کہ نادانستہ طور پران سےغلطی ہوئی ہے جس پروہ معافی کے طلب گار ہیں۔ پروگرام کی خاتون میزبان شائستہ لودھی نے کہا کہ ان سے نادانستہ طور پرغلطی ہوئی ہے جس پر وہ شرمندہ اور معافی کی طلب گار ہیں۔
روزنامہ جنگ کی ویب سائٹ پرجاری ہونے بیان کے مطابق پروگرام کی میزبان شائستہ لودھی سمیت پوری ٹیم کومعطل کرکے ان سے معاملے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں اس سے قبل بھی کئی بار بعض ارکان کی جانب سے نجی ٹی وی چینلوں پر بھارتی ڈراموں اور دیگر پروگراموں پر پابندی کے مطالبات سامنے آچکے ہیں۔ ان ارکان کا موقف ہے کہ بعض پروگرام اتنے ’فحش اور بے ہودہ‘ ہوتے ہیں کہ جس سے خواتین اور بچوں کے ساتھ بیٹھ کرنہیں دیکھاجاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے پیمرا نے وزارتِ دفاع کی جانب سے جیو گروپ کے خبروں کے چینل جیو نیوز کی نشریات معطل کرنے کی درخواست سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پر وزارت قانون سے رائے مانگی تھی جس کا پیمرا کے ترجمان کے مطابق تاحال کوئی جواب نہیں آیا۔
پیمرا کے گذشتہ جمعے کو ہونے والے اجلاس میں پیمرا کے دو اراکین نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق جیو کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر پیمرا کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
پیمرا کے دو اراکین اسرار احمد اور میاں شمس نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق جیو کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا تھا تاہم دیگر اراکین نے اس تجویز کے برعکس کارروائی سے قبل وزارت قانون سے قانونی مشورے کے حق میں تجویز دی تھی۔
جیو نیوز سے منسلک صحافی حامد میر گذشتہ ماہ کراچی میں ہونے والے قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔ حامد میر کے مطابق وہ ’آئی ایس آئی میں موجود آئی ایس آئی‘ کو حملے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
حامد میر پر حملے کے بعد جیو نیوز اور حامد میر کے بھائی نے پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا تھا جب کہ فوج کے ترجمان نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔
إرسال تعليق