لاہور: پنجاب بھر کے مختلف سرکاری محکموں میں کرپشن اور بدعنوانی کے مقدمات میں ملوث ایک ہزار سے زائد افسر اہم نوعیت کے سرکاری منصوبوں پر تعینات ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایس اینڈجی اے ڈی کی باربار ہدایات کے باوجود اہم اسائنمنٹس اور پرکشش عہدوں پر تعینات بااثر افسر بدستور براجما ن ہیں۔صوبائی حکومت نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے تمام سرکاری محکموں ، کارپوریشنوں، تمام کمشنروں، ڈی سی اوز اور ملحق اداروں کو اینٹی کرپشن کے مقدمات میں ملوث ایسے افسروں کو فی الفور عہدوں سے ہٹاتے ہوئے ، ایس اینڈ جی اے ڈی کو رپورٹ کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ معلوم ہواہے کہ محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشننے13نومبر 2013کو صوبے کے تمام ایڈمنسٹریٹو محکموں کے سربراہان، کارپوریشنوں، تمام کمشنروں، ڈی سی اوز اور ملحق اداروں کو ایک خط لکھا۔ جس میں ہدایات جاری کی گئیں کہ ایسے تمام افسر جو اہم عہدوں اور منصوبوں پر تعینات ہیں۔اور ان کے خلاف اینٹی کرپشن کے مقدمات عدالتوں میں بھجوائے جاچکے ہیں۔ انہیں فوری طورپر عہدوں سے ہٹاتے ہوئے ایس اینڈجی اے ڈی میں رپورٹ کی جائے۔ لیکن باربار ریمائنڈر دینے کے باوجود محض چند ایک محکموں کے سوا کسی بھی محکمے نے حکومتی ہدایات پر عمل نہ کیا ۔ جس پرصوبائی حکومت نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے تمام سرکاری محکموں کے سیکرٹریوں،کارپوریشنوں، تمام کمشنروں، ڈی سی اوز اور ملحق اداروں کو حتمی ہدایات جاری کر دی ہیں کہ ایسے تمام افسروں کو عہدوں سے ہٹا دیا جائے۔ذرائع کے مطابق مختلف صوبائی محکموںکے ایک ہزار سے زائد افسروں کے خلاف ا ینٹی کرپشن میںرشوت ، کرپشن او ر بدعنوانی کے الزام میںمقدمات درج ہیں۔ اور سینکڑوں مقدمات کے چالان عدالتوں کو بھجوا جاچکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ان مقدمات میں ملوث ملزمان اہم نوعیت کی اسائنمنٹس کی انجام دہی میں مصروف عمل ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ صوبائی حکومت کی طرف تما محکموں کو جاری ہونے والی ان ہدایا ت کے بعد کرپشن کے مقدمات میں ملوث افسروں میںپریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے
روزنامہ پاکستان
إرسال تعليق