خیبر پختونخوا میں دو اساتذہ ہلاک، دو لاشیں برآمد
























پاکستان کے خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں نامعلوم افراد نے سرکاری سکول کے دو اساتذہ کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے، جبکہ پشاور کے بڑے رہائشی علاقے حیات آباد میں برساتی نالے سے دو بوری بند لاشیں ملی ہیں۔

پولیس کے مطابق ہنگو شہر میں گورنمنٹ ہائی سکول نمبر ایک گل باغ کے دو اساتذہ منگل کی صبح ساڑھے سات بجے سکول آ رہے تھے کہ اس دوران راستے میں تاک لگائے بیٹھے حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔

یہ واقعہ سکول کے قریب پیش آیا۔ فائرنگ کرنے کے بعد حملہ آور موقعے سے فرار ہو گئے۔

سرکاری سکول کے اساتذہ کے نام شمیم بادشاہ اور لیاقت علی بتائے گئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ حملہ آور کہاں سے آئے اور کس جانب فرار ہوئے، کیونکہ اس بارے میں کوئی بھی بات نہیں کرتا۔

اس واقعے کے بعد طلبہ نے احتجاج کیا ہے، جبکہ علاقے کے معتبرین نے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

لاشیں برآمد


پولیس کا کہنا ہے کہ یہ لاشیں ایک خاتون اور ایک نوجوان کی ہیں جنھیں بوریوں میں بند کرکے پھینکا گیا تھا۔ خاتون کی عمر 28 سے 30 سال اور نوجوان کی عمر 18 سال کے لگ بھگ بتائی گئی ہے۔

ہنگو میں چند ماہ کے اندر اساتذہ پر یہ تیسرا حملہ ہے۔ فروری کے مہینے میں ہنگو کے علاقے کچھ بانڈہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے تین اساتذہ کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے بعد مڈل سکول کے ایک استاد پر فائرنگ کی گئی تھی جس میں وہ زخمی ہو گئے تھے۔

اس کے علاوہ پشاور کے بڑے رہائشی علاقے حیات آباد میں فیز تھری کے قریب برساتی نالے سے دو افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ لاشیں ایک خاتون اور ایک نوجوان کی ہیں جنھیں بوریوں میں بند کر کے پھینکا گیا تھا۔ خاتون کی عمر 28 سے 30 سال اور نوجوان کی عمر 18 سال کے لگ بھگ بتائی گئی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں لاشوں پر بظاہر تشدد کے کوئی نشان نہیں ہیں، تاہم اس بارے میں تفصیل پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی۔

Post a Comment

أحدث أقدم