کنواری سعودی لڑکیوں نے اپنے والدین کے خلاف محاذ کھڑا کردیا، جانئے کیوں




 (روزنامہ پاکستان) سعودی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری کئے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ دو سال کے دوران 382خواتین نے اپنے والدین کے خلاف ان کی شادی نہ کروانے پر مقدمات درج کرائیں ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان بڑھتے ہوئے مقدمات کی وجہ عورتوں میں ان کے حقوق کے بارے میں بڑھتی ہوئی آگاہی ہے۔ بہت سے والدین ایسے ہیں جو ضروری سمجھتے ہیں کہ لڑکے کا تعلق کسی مخصوص خاندان یا قبیلے سے ہو جبکہ بہت سے امیر خاندان کی جانب سے رشتے کے انتظار میں رہتے ہیں۔ ایسے والدین بھی موجود ہیں کہ جن کی بیٹیاں اچھی نوکریاں کررہی ہیں لیکن انہیں یہ عدم تحفظ کھائے جاتا ہے کہ مرد صرف مالی فائدہ حاصل کرنے کے لئے شادی کرنا چاہتے ہیں۔ مقامی یونیورسٹی پروفیسر کے مطابق مقدمات صرف چند خواتین کی جانب سے درج کرائے گئے ہیں جبکہ حقیقت میں لڑکیوں کی بہت بڑی تعداد اس معاملے میں اپنے والدین کے رویے سے نالاں ہیں۔ یاد رہے کہ سعودی قانون کے تحت خواتین اپنے سرپرست کی اجازت کے بغیر شادی نہیں کرسکتی۔ درج کئے جانے والا مقدمہ سننے کے بعد جج خاندان کے کسی اور فرد کو سرپرست کا درجہ دے سکتا ہے۔


Post a Comment

أحدث أقدم