دعوے بڑے بڑے۔۔۔۔ مگر کام ؟؟؟؟
قوم کو سادگی اپنانے کا مشورہ دینے والے وزیر اعظم خود کتنے سادھے ہیں خود دیکھیں۔۔۔۔ بائیس کروڑ چالیس لاکھ سے زائد کی لاگت پر دو بی ایم ڈبلیو گاڑیاں جناب کے لئے منگوائی گئی ہیں وہ بھی غریب عوام کے قومی خزانے سے۔۔۔۔۔ ڈوب مرو نواز شریف۔۔۔۔
_____________________
اسلام آباد: حکومت کی جانب سے سادگی اختیار کرنے پر جو بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے، اور سرکاری عہدیداراس طرح کے الفاظ بے تحاشہ دہراتے بھی رہتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اس سے مُراد صرف عام لوگ ہوتے ہیں۔
یہ بات ڈان کے علم میں آئی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے حال ہی میں اپنی سیکیورٹی کے لیے دو بلٹ پروف گاڑیاں حاصل کی ہیں، ان کاروں کی قیمت قومی خزانے سے حاصل کی گئی، جو کہ بائیس کروڑ چالیس لاکھ روپے سے زیادہ تھی۔
ڈان کو دستیاب دستاویزات کے مطابق یہ کاریں وزیراعظم کی ذاتی سیکیورٹی میں اضافے کے لیے استعمال کی جائے گی۔
یہ بی ایم ڈبلیو 760Li ہائی سیکیورٹی سیڈان کی قیمت 119.742 ملین روپے اور 124.995 ملین روپے ہے، اس میں کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس، شپنگ اینڈ دیگر چارجز بھی شامل ہیں۔ تاہم وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو حکم دیا ہے کہ وہ اس خریداری کو ایک اسپیشل کیس قرار دیتے ہوئے ٹیکس میں چھوٹ کی سہولت دے۔
گاڑیوں کی خریداری کے معاملے سے آگاہ ایک سرکاری اہلکار کے مطابق اسحاق ڈار کی اس معاملے میں مداخلت غیرضروری ہے۔ عام طور پر متعلقہ محکمہ ایف بی آر کو ٹیکس میں چھوٹ کے سلسلے میں لکھتا ہے۔
اس خصوصی معاملے میں انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے ایک سمری وزیراعظم کے دفتر میں بھجوائی گئی تھی، جس میں وزیراعظم کی سیکیورٹی میں اضافے کے لیے دو ہائی سیکیورٹی گاڑیوں کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
وزیراعظم کے دفتر نے اس خریداری کی منظوری دی اور وزیرخزانہ نے ایک قدم آگے بڑھ کر اس سلسلے میں ایف بی آر سے ٹیکس میں چھوٹ دینے کے لیے کہا۔
وزیرِ اطلاعات سینیٹر پرویز رشید جو وزیراعظم کے سرکاری ترجمان بھی ہیں، سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن وہ اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔
تاہم پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے جب اسی طرح کی خریداری کے احکامات جاری کیے تھے تو موجودہ وزیرِ اطلاعات کا ردّعمل کیا تھا وہ اب بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔
تب پرویز رشید نے اقتصادی بحران کے دوران اس طرح کی شاہانہ خریداری پر اس وقت کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے یہاں تک کہا تھا کہ وزیراعظم کی گاڑیوں کے بیڑے میں اچھی دیکھ بھال کی وجہ سے طویل عرصے تک کارآمد رہنے والی گاڑیاں موجود ہیں۔ چنانچہ اس بیڑے میں مزید گاڑیوں کی شمولیت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
کیبینٹ ڈویژن کے سینٹرل پول آف کار (سی پی سی) جو وزیراعظم کے دفتر کے زیراستعمال کاروں کے بیڑےکا انتظام و انصرام کرتا ہے، نے کسی قسم کی معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
اس کارروائی سے باخبر ایک اہلکار نے کہا کہ یہ معلومات خصوصی تھیں، لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ سی پی سی کے پاس وی وی آئی پی ڈیوٹی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے کافی گاڑیاں موجود ہیں۔
قوانین کے تحت تمام سابق وزرائے اعظم کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جاتی ہیں۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر ایک بلٹ پروف گاڑی حاصل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
PM gets two BMWs amid austerity claims
ISLAMABAD: It seems the much-touted ‘austerity measures’ – a popular buzzword among government functionaries – are only meant for the general public.
Dawn has learnt that Prime Minister Nawaz Sharif has recently acquired two bullet-proof vehicles for his security, cars that have cost the national exchequer over Rs224 million. According to documents available with Dawn, the cars will be used for the prime minister’s private security detail.
The BMW 760Li High Security sedans cost Rs119.742 million and Rs124.995 million, including heads such as custom duty, sales tax, shipping and miscellaneous charges. However, on the orders of Finance Minister Ishaq Dar, the Federal Board of Revenue (FBR) is considering the purchase ‘a special case’ and is readily offering tax exemptions.
“In exercise of the powers conferred by clause (b) sub-section (2) section 13 of the Sales Tax Act, 1990, the Federal Board of Revenue is pleased to exempt sales taxes on the two vehicles as a special case,” says an FBR notification issued in response to Dar’s directions.
In his earlier letter to FBR, the finance minister stated that “in view of the austerity measures, it would be desirable that customs and sales tax on these vehicles be exempted which will considerably save the cost”.
Bullet-proof sedans cost Rs224m; Dar approves tax exemptions
According to a government official privy to the acquisition of the vehicles, Mr Dar’s involvement in the case was unusual. Normally, the relevant department writes to FBR regarding exemptions.
In this particular case, a summary was moved by the director general of the Intelligence Bureau and sent to the Prime Minister’s Office, which demanded two high-security vehicles for the PM’s security detail.
The Prime Minister’s Office approved the purchase and the finance minister stepped in to seek tax exemptions from the FBR.
Despite repeated attempts, Information Minister Senator Pervaiz Rashid, who is also the PM’s official spokesperson, couldn’t be reached for comment.
However, the minister’s public reaction to similar procurement orders given by the Pakistan People’s Party’s former PM Raja Pervaiz Ashraf is on the record, where Mr Rashid had criticised the then-government for “lavish purchases during an economic crisis”.
He even had said that the vehicles in the prime minister’s fleet had a long life because of good maintenance. Therefore, there is no need to replace them or add more vehicles to the fleet.
The Cabinet Division’s Central Pool of Car (CPC), which manages the fleet of cars used by the Prime Minister’s Office, refused to disclose any information. An official privy to the action said that this was classified information, but admitted that the CPC possessed enough vehicles to meet VVIP duty requirements.
Under the rules, all former prime ministers are provided government-maintained bullet proof vehicles. former chief justice Iftikhar Mohammad Chaudhry had to seek orders from the Islamabad High Court (IHC) to obtain one for security reasons.
He is the only public servant who has been extended this facility.
Published in Dawn, May 22nd, 2014
إرسال تعليق