ماں: پہلی درسگاہ
ماں اعتبارِ گردشِ لیل و نہار ہے
ماں آئینہ رحمت پروردگار ہے
ماں تیرگی میں روشنی کا آبشار ہے
ماں کربلائے زیست میں ابرِ بہار ہے
خوش رنگ شخصیات میں ماں کا شمار ہے
قربانی و خلوص کا یہ شاہکار ہے
جنت ہے ماں کے پاؤں تلے ، جانتے ہیں سب
ماں دینِ مصطفٰی میں بہت ذی وقار ہے
جاری ہے نسلِ آدمی جس کے وجود سے
ماں بندگانِ رب میں وہ تخلیق کار ہے
کہتے ہیں ماں کی گود ہے وہ پہلی درسگاہ
جس پہ تمام زیست کا ، دار و مدار ہے
مشہور ماں کی مامتا ہے کائنات میں
بے لوث کوئی پیار ہے تو ماں کا پیار ہے
پلتی ہے ماں کی گود میں کس طرح زندگی
ماں راز دارِ صنعتِ پروردگار ہے
بنتے ہیں بگڑے کام دعاؤں سے اے نثار
ماں کی دعا نصیب ہو تو بیڑا پار ہے
،شاعر نا معلوم ہےاگر کسی کو علم ہے تو منشن کریں
إرسال تعليق