سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی تحقیقات کرنیوالے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے اہم مندرجات سامنے آگئے ہیں جس میں قراردیاگیاہے کہ سابق صوبائی وزیرقانون کی زیرصدارت ہونیوالے اجلاس کے فیصلے سے پاکستان کی تاریخ کا بدترین قتل عام ہواہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب کے بیان حلفی اور حقائق میں بھی واضح تضادپایاگیا، پنجاب پولیس بھی پوری طرح خون کی ہولی کھیلنے میں ملوث ہے ۔
تفصیلات کے مطابق رپورٹ کے مندرجات میں جوڈیشل کمیشن نے کہاہے کہ 17جون کا صوبائی حکومت کا ماڈل ٹاﺅن میں ایکشن غیرقانون ، بیریئرقانونی تھے ، پولیس نے وہی کچھ کیا جس کا اُسے حکم دیاگیااورپولیس نے منظوری سے ہی آپریشن کیاجس سے بے گناہ لوگ قتل ہوئے ۔
جوڈیشل کمیشن نے قراردیاہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے بیان حلفی میں کہاہے کہ واقعہ علم میں آنے پر پیچھے ہٹنے کا حکم دیاتھا جس کا وزیراعلیٰ پنجاب نے سانحے کے روز کی گئی ہنگامی پریس کانفرنس میں ذکرکیا اور نہ ہی اُس وقت کے وزیرقانون و سیکریٹری ڈاکٹر توقیر شاہ نے اپنے بیان حلفی میں ذکر کیا،عجب بات ہے کہ اتنے اہم احکامات وزیراعلیٰ پنجاب اپنی پریس کانفرنس میں بیان کرناہی بھول گئے ؟ ثابت ہوگیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس کو کبھی پیچھے ہٹنے کا حکم نہیں دیا۔
دنیانیوز پر نشر ہونیوالے مندرجات میں عدالتی کمیشن نے کہاہے کہ کام کرنے میں مشکلات کا سامنا رہااور رکاوٹیں ڈالنے کی بھی کوشش کی گئی ، ذمہ داران کے تعین کا اختیار نہیں دیاگیالہٰذا مزید گہرائی میں جانے کا کمیشن کے پاس اختیار نہیں ۔
اشاعت ڈیلی پاکستان
إرسال تعليق