فیصل آباد (روزنامہ پاکستان) فیصل آباد میں نوجوان نے شادی کے بہانے 14 سالہ لڑکی کو بلا کر پانچ ساتھیوں کے ہمراہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد نیم بے ہوشی کی حالت میں سڑک کنارے پھینک کر فرار ہوگئے، متاثرہ لڑکی رات کو سوتے ہوئے بھی چیخیں مار کر اٹھنے کے بعد بچاﺅ بچاﺅ کا شور مچانے لگی، لڑکی کے والدین نے اعلیٰ افسران سے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کامطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ غلام محمد آباد کے علاقہ چشتیاں چوک صدر بازار کے رہائشی نعیم احمد کی14 سالہ بیٹی عشاءکی علاقے کے مون جاوید نامی نوجوان سے موبائل فون پر دوستی ہوگئی اور دونوں جینے مرنے کی قسمیں کھانے لگے ،مون نے عشاءکو سبز باغ دکھاکرشادی کی خواہش ظاہر کی جس کے بعد 21 اگست کو صبح 10 بجے عشاءنیا گھر بسانے کےلئے مون کے پاس چلی گئی، مون اپنے ذہنی فتور اور ہوس کےلئے نکاح کا بہانہ بناتے ہوئے عشاءکو قریبی دوست کے گھر لے گیا جہاں اس نے اسے نشہ آور مشروب پلا کر چار ساتھیوں کے ہمراہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور حالت غیر ہونے پر نیم بے ہوشی کی حالت میں گھر کے قریب سڑک کنارے پھینک کر فرار ہوگئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی لڑکی کے ماں باپ اسے طبی امداد کےلئے جنرل ہسپتال غلام محمد آباد لے گئے ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ عشاءکی حالت بدستور بگڑتی جارہی ہے ،وہ اس ہولناک واقع کے یاد آنے پر اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھی ہے اور بچاﺅ بچاﺅ کی آوازیں بلند کرتی ہے۔
إرسال تعليق