نیودہلی: بھارت میں خواتین کی عصمت دری کے واقعات میں بے پناہ اضافے کے بعد ان شرمناک جرائم کی وجوہات پر غور جاری ہے اور حکومتی اداروں اور خصوصاً پولیس سے سوالات پوچھے جارہے ہیں، لیکن پولیس نے اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے سارا الزام موبائل فون اور خواتین کے غیر مناسب لباس پر ڈال دیا ہے۔ سماجی کارکن لوکیش کھرانہ نے ریپ کے جرم میں سرفہرست ریاست اترپردیش کے 75 تھانوں سے یہ سوال پوچھا کہ خواتین پر جنسی حملوں کی وجوہات کیا ہیں۔ باسٹھ تھانوں سے موصول ہونے والے جوابات نے سب کو حیران کردیا۔ اکثر تھانوں کی طرف سے مغربی کلچر کی یلغار، میڈیا کے اثرات اور خواتین کے فحش لباس کو ان کی عصمت دری کی وجہ قرار دیا گیا ہے، جبکہ تقریباً تمام جوابات میں اس بات پر اتفاق پایا گیا ہے کہ موبائل فون جنسی جرائم کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ پولیس کا موقف ہے کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں موبائل فون کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطے کرتے ہیں اور بات بڑھتے بڑھتے جنسی زیادتی تک جاپہنچتی ہے۔ فیروز آباد کے ننگل گھنگر تھانے کا کہنا ہے کہ نوجوان لڑکیاں ایسا لباس پہنتی ہیں جو مردوں کو ان کی طرف کھینچتا ہے۔ مراد آباد کے پاکبارہ تھانے نے ٹی وی اور فلموں میں پیش کی جانے والی بے حیائی کو نوجوانوں کی بے راہ روی کا سبب قرار دیا ہے۔ اکثر تھانوں نے انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا ویب سائٹوں کو بھی جنسی جرائم کی وجہ قرار دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی بھی تھانے نے یہ بات نہیں کی کہ ان جرائم میں اضافے کی ایک وجہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بے حسی اور بے بسی بھی ہے۔
اشاعت پاکستان
إرسال تعليق