غیرملکیوں کا خیال ہے کہ روسی لوگ بہت کم مسکراتے ہیں۔ روسی ماہر لسانیات یوسیف ستیرنین نے اپنے ایک مضمون میں روسیوں کی اس خصوصیت کی وجوہات بتائی ہیں۔
موصوف کے مطابق روس میں مسکراہٹ کو خوش خلقی کا نشان نہیں سمجھا جاتا۔ مغرب میں لوگ اکثر اوقات اس لیے مسکراتے ہیں تاکہ خوش خلقی کا مظاہرہ کریں۔ لیکن روس میں خیال کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی مسلسل مسکراتا ہو تو اس کا یہ مطلب ہے کہ وہ پرخلوص نہیں اور اپنے اصل خیالات و جذبات کو چھپانا چاہتا ہے۔ روس میں مسکراہٹ خوش خلقی کی بجائے دوستانہ رویے کا نشان ہوتی ہے۔
یوں روسی لوگ صرف ان لوگوں کے لیے مسکراتے ہیں جنہیں وہ جانتے ہیں۔ اجنبیوں کے لیے نہیں مسکرایا جاتا۔ اسی لئے دوکانوں میں سیلز پرسنس خریداروں کے لیے نہیں مسکراتے: وہ انہیں جانتے ہی نہیں۔ اگر جان پہچان والا کوئی خریدار آ جائے تو سیلز پرسن اس کو سلام کرتے ہوئے ضرور مسکرائے گا۔
روسیوں کی یہ بھی عادت نہیں کہ کسی کی مسکراہٹ کے جواب میں مسکرائیں۔ اگر کوئی روسی کسی اجنبی کو مسکراتے ہوئے دیکھتا ہے تو وہ مسکراہٹ کی وجہ سمجھنے کی کوشش کرے گا۔ اس کو یہ بھی خیال آ سکتا ہے کہ اس کے کپڑے ٹھیک نہیں ہیں اس لیے وہ اجنبی ہنس رہا ہے۔
روسی لوگ صرف ایسی بنیاد پر مسکراتے ہیں جو دوسروں کے لیے بھی واضح ہو۔ یوں دوسروں کی نظروں میں مسکرانے کا حق بنتا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ روسی زبان میں کچھ کہاوتیں ہیں جو روسیوں کی اس خصوصیت کو واضح کرتی ہیں۔ ایک کہاوٹ ہے: بلا وجہ ہنسنا حماقت کا نشان ہے۔
روس میں یہ روایت نہیں کہ کوئی اہم کام کرتے ہوئے مسکرایا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ائیرپورٹوں پر کسٹمز افسر اور پاسپورٹس چیک کرنے والے افسر کبھی نہیں مسکراتے: وہ تو سنجیدہ کام میں مصروف ہوتے ہیں۔
روسیوں کی مسکراہٹ ہمیشہ پرخلوص ہوتی ہے، مسکرانے والے روسی کو دیکھا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس کا موڈ اچھا ہے اور وہ اپنے ہم کلام کے بارے میں اچھا رویہ رکھتا ہے۔
مختصر یہ کہ غیرملکی مسکرائے تو اس سے کوئی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ ہر کوئی مسکرانے کا عادی ہے، جبکہ روسی مسکرائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس کا مسکرانے کو دل کرتا ہے۔
إرسال تعليق