’حالات ہی ایسے تھے کہ مجھے بیلٹ نکالنی پڑی‘
اس واقعے کی ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد تینوں لڑکوں کو گرفتار کر لیا گيا ہے
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے قریب ریاست ہریانہ میں سونی پت ضلعے کی دو بہنوں کی ویڈیو آنے کے بعد انھیں بہادری کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس میں انھیں لڑکوں سے لڑتی دکھایا گیا ہے۔
ان دونوں بہنوں آرتی اور پوجا نے مبینہ طور پر ایک چلتی بس میں چھیڑ خانی کرنے والے لڑکوں کو پیٹ ڈالا، تاہم اس دوران دوسرے مسافر ان کی مدد کو نہیں آئے۔
اس معاملے میں پولیس نے تینوں لڑکوں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ لڑکیوں کے والدین پر سمجھوتے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
دارالحکومت نئی دہلی میں دو سال قبل ایک چلتی بس میں گینگ ریپ کے واقعے پر پورے ملک میں شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔
اس واقعے کے بعد خواتین کو بااختیار بنانے اور ریپ کے متعلق قوانین میں سختی لانے کی جانب کوششیں کی گئی تھیں تاہم اس قسم کے واقعات اب بھی رونما ہو رہے ہیں۔
دونوں بہنوں میں سے ایک پوجا نے بی بی سی ہندی سے بات کرتے ہوئے اس واقعے کی تفصیلات کچھ اس طرح بیان کیں۔
اگر یہ ویڈیو نہ ہوتا تو ہمیں پتہ ہی نہ چل پاتا کہ ان لڑکوں کا تعلق کس گاؤں سے ہے۔ ہم تو بس انھیں شکل سے جانتے تھے۔ یہ معاملہ روہتک کے نئے بس سٹینڈ سے شروع ہوا تھا جہاں ہم بس لینے کے لیے پہنچے۔ یہ لڑکے اپنا فون نمبر لکھ کر ہماری طرف پھینک رہے تھے۔
انھوں نے تین چار بار ایسا کیا۔ میں نے ان سے کہا ’نمبر مت پھینکو،‘ لیکن وہ نہیں مانے اور انھوں نے میرے ساتھ زبردستی کی۔ انھوں نے کہا کہ ’اس نمبر پر فون کرو۔‘
پولیس نے اس معاملے میں تینوں ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے
اسی دوران ہم بس میں سوار ہو گئے۔ یہ لوگ بھی ہمارے ساتھ بس میں داخل ہو گئے۔ ہماری سیٹ کے پاس آ کر بولے، ’تمہاری اوقات سٹپني پر بیٹھنے کی ہے اور تم یہاں سیٹ پر بیٹھی ہو۔‘
میں نے کہا ’تم بتاؤ گے کہ کہ ہماری اوقات کیا ہے؟‘
تبھی پیچھے بیٹھی ایک لڑکی نے لڑکوں سے کہا، ’کیوں ان لڑکیوں کو پریشان کر رہے ہو؟‘ اس پر انھوں نے کہا ’ہم ان کو چھوڑ دیتے ہیں اور تجھے پریشان کر لیتے ہیں۔‘ اور اسے پریشان کرنے لگے۔
میں نے کہا، ’لڑائی ہمارے ساتھ ہے، تو ہمارے ساتھ ہی رکھو، اس لڑکی کو کچھ مت کہو۔‘ پھر وہ مجھے گالیاں دینے اور چھونے لگے۔
تب میں نے کہا ’اب کی بار ہاتھ لگایا تو پٹوگے۔‘ پھر انھوں نے اپنے کسی دوست کو فون کیا اور کہا ’لڑکیاں پيٹني ہیں، آ جا۔‘
اگلا گاؤں (سٹاپ ) آنے پر ایک لڑکا بس میں چڑھ گیا اور پھر یہ لوگ ہمارے ساتھ مار پیٹ کرنے لگے۔ خود کو بچانے کے لیے میں نے بیلٹ نکالی اور ماری۔ انھوں نے مجھے بس سے نیچے پھینک دیا اور پھر ہمارے ساتھ مار پیٹ کی۔
بس میں کسی نے بھی ہمیں بچانے کی کوشش نہیں کی۔ ہم جانتے ہیں کہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ کوئی مخالفت نہیں کرتا۔ اس کے برعکس لڑکیوں کو ہی سب بولتے ہیں کہ ایسا مت کرو، مت کرو۔ لڑکوں کو کوئی کچھ نہیں کہتا۔
دوسال دہلی کی چلتی بس میں ریپ کے خلاف ملک گیر پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے
حالات ہی ایسے ہو گئے تھے کہ مجھے بیلٹ نکالنی پڑی اور ان کو مارنا پڑا۔ پہلے یہ لوگ کم بدتمیزی کیا کرتے تھے۔ انھیں زبان سے ہی جواب دینے سے کام چل جاتا تھا لیکن اس بار تو انھوں نے حد پار کر دی اور مار پیٹ کرنے لگے۔
اب ہم سے کہا جا رہا ہے کہ سمجھوتہ کر لو۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ ’18 تاریخ کو ہمارے لڑکے فوج کو جوائن کریں گے۔ سمجھوتہ کرنے سے ان کی نوکری بچ جائے گی۔‘
انھوں نے کہا، ’ہم لڑکوں کو پورے گاؤں کے سامنے ماریں گے اور لڑکیوں کے پاؤں پكڑوائیں گے۔‘
میرے پاپا نے کہا کہ ’اگر لڑکوں کو لگتا ہے کہ انھوں نے غلط کیا ہے تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔‘
لیکن پھر انھوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر ’ہم نے اپنے لڑکوں کو سزا دی یا پولیس نے انھیں مارا تو وہ خود کشی کر لیں گے۔‘
پولیس کی طرف سے سمجھوتہ کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ہے لیکن وہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر ’ہمارے لڑکوں نے خود کشی کر لی، تو ہم کیس آپ کے اوپر ہی درج کرائیں گے۔‘ بی بی سی اردو
اس واقعے کی ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد تینوں لڑکوں کو گرفتار کر لیا گيا ہے
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے قریب ریاست ہریانہ میں سونی پت ضلعے کی دو بہنوں کی ویڈیو آنے کے بعد انھیں بہادری کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس میں انھیں لڑکوں سے لڑتی دکھایا گیا ہے۔
ان دونوں بہنوں آرتی اور پوجا نے مبینہ طور پر ایک چلتی بس میں چھیڑ خانی کرنے والے لڑکوں کو پیٹ ڈالا، تاہم اس دوران دوسرے مسافر ان کی مدد کو نہیں آئے۔
اس معاملے میں پولیس نے تینوں لڑکوں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ لڑکیوں کے والدین پر سمجھوتے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
دارالحکومت نئی دہلی میں دو سال قبل ایک چلتی بس میں گینگ ریپ کے واقعے پر پورے ملک میں شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔
اس واقعے کے بعد خواتین کو بااختیار بنانے اور ریپ کے متعلق قوانین میں سختی لانے کی جانب کوششیں کی گئی تھیں تاہم اس قسم کے واقعات اب بھی رونما ہو رہے ہیں۔
دونوں بہنوں میں سے ایک پوجا نے بی بی سی ہندی سے بات کرتے ہوئے اس واقعے کی تفصیلات کچھ اس طرح بیان کیں۔
اگر یہ ویڈیو نہ ہوتا تو ہمیں پتہ ہی نہ چل پاتا کہ ان لڑکوں کا تعلق کس گاؤں سے ہے۔ ہم تو بس انھیں شکل سے جانتے تھے۔ یہ معاملہ روہتک کے نئے بس سٹینڈ سے شروع ہوا تھا جہاں ہم بس لینے کے لیے پہنچے۔ یہ لڑکے اپنا فون نمبر لکھ کر ہماری طرف پھینک رہے تھے۔
انھوں نے تین چار بار ایسا کیا۔ میں نے ان سے کہا ’نمبر مت پھینکو،‘ لیکن وہ نہیں مانے اور انھوں نے میرے ساتھ زبردستی کی۔ انھوں نے کہا کہ ’اس نمبر پر فون کرو۔‘
پولیس نے اس معاملے میں تینوں ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے
اسی دوران ہم بس میں سوار ہو گئے۔ یہ لوگ بھی ہمارے ساتھ بس میں داخل ہو گئے۔ ہماری سیٹ کے پاس آ کر بولے، ’تمہاری اوقات سٹپني پر بیٹھنے کی ہے اور تم یہاں سیٹ پر بیٹھی ہو۔‘
میں نے کہا ’تم بتاؤ گے کہ کہ ہماری اوقات کیا ہے؟‘
تبھی پیچھے بیٹھی ایک لڑکی نے لڑکوں سے کہا، ’کیوں ان لڑکیوں کو پریشان کر رہے ہو؟‘ اس پر انھوں نے کہا ’ہم ان کو چھوڑ دیتے ہیں اور تجھے پریشان کر لیتے ہیں۔‘ اور اسے پریشان کرنے لگے۔
میں نے کہا، ’لڑائی ہمارے ساتھ ہے، تو ہمارے ساتھ ہی رکھو، اس لڑکی کو کچھ مت کہو۔‘ پھر وہ مجھے گالیاں دینے اور چھونے لگے۔
تب میں نے کہا ’اب کی بار ہاتھ لگایا تو پٹوگے۔‘ پھر انھوں نے اپنے کسی دوست کو فون کیا اور کہا ’لڑکیاں پيٹني ہیں، آ جا۔‘
اگلا گاؤں (سٹاپ ) آنے پر ایک لڑکا بس میں چڑھ گیا اور پھر یہ لوگ ہمارے ساتھ مار پیٹ کرنے لگے۔ خود کو بچانے کے لیے میں نے بیلٹ نکالی اور ماری۔ انھوں نے مجھے بس سے نیچے پھینک دیا اور پھر ہمارے ساتھ مار پیٹ کی۔
بس میں کسی نے بھی ہمیں بچانے کی کوشش نہیں کی۔ ہم جانتے ہیں کہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ کوئی مخالفت نہیں کرتا۔ اس کے برعکس لڑکیوں کو ہی سب بولتے ہیں کہ ایسا مت کرو، مت کرو۔ لڑکوں کو کوئی کچھ نہیں کہتا۔
دوسال دہلی کی چلتی بس میں ریپ کے خلاف ملک گیر پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے
حالات ہی ایسے ہو گئے تھے کہ مجھے بیلٹ نکالنی پڑی اور ان کو مارنا پڑا۔ پہلے یہ لوگ کم بدتمیزی کیا کرتے تھے۔ انھیں زبان سے ہی جواب دینے سے کام چل جاتا تھا لیکن اس بار تو انھوں نے حد پار کر دی اور مار پیٹ کرنے لگے۔
اب ہم سے کہا جا رہا ہے کہ سمجھوتہ کر لو۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ ’18 تاریخ کو ہمارے لڑکے فوج کو جوائن کریں گے۔ سمجھوتہ کرنے سے ان کی نوکری بچ جائے گی۔‘
انھوں نے کہا، ’ہم لڑکوں کو پورے گاؤں کے سامنے ماریں گے اور لڑکیوں کے پاؤں پكڑوائیں گے۔‘
میرے پاپا نے کہا کہ ’اگر لڑکوں کو لگتا ہے کہ انھوں نے غلط کیا ہے تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔‘
لیکن پھر انھوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر ’ہم نے اپنے لڑکوں کو سزا دی یا پولیس نے انھیں مارا تو وہ خود کشی کر لیں گے۔‘
پولیس کی طرف سے سمجھوتہ کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ہے لیکن وہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر ’ہمارے لڑکوں نے خود کشی کر لی، تو ہم کیس آپ کے اوپر ہی درج کرائیں گے۔‘ بی بی سی اردو
India Mein Larkion Ne Chairkhani Karne Par... by BilalAhmad125
إرسال تعليق