موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی ڈیڈلائن
اسلام آباد: وزارتِ داخلہ نے موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی حتمی ڈیڈلائن دے دی ہے ۔
سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے حوالے سے وزارتِ داخلہ حکام اور موبائل آپریٹرز کا اجلاس ہوا، ذرائع کے مطابق موبائل کمپنیاں نوے دن میں 103 ملین سموں کی تصدیق کریں گی جبکہ دو مراحل میں سموں کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں 12 جنوری سے 26 فروری تک تین یا اس سے زائد سمیں رکھنے والے اپنی سمز کی تصدیق کروائیں گے، دوسرے مرحلے میں27 فروری سے 13 اپریل تک دو یا اس سے کم سمز رکھنے والوں کی سمز کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا، 14 اپریل کے بعد تصدیق نہ ہو پانے والی تمام سمز بند کر دی جائیں گی۔
موبائل کمپنیاں سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے میڈیا پر تشہیری مہم بھی شروع کریں گی جبکہ کالز اور ایس ایم ایس کے زریعے بھی صارفین کو بائیو میٹرک تصدیق کا کہا جائے گا۔
موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کیلئے ملک بھر میں استعمال ہونے والی 10کروڑ 30 لاکھ سموں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک حصہ میں وہ صارفین شامل ہیں، جو ایک شناختی کارڈ پر ایک یا دو سمیں استعمال کر رہے ہیں۔
دوسرا حصے میں حساس شہروں بلوچستان اور فاٹا میں زیرِ استعمال سمیں شامل ہیں اور وہ صارفین جنکو ایک شناختی کارڈ پر 2 یا اس سے زائد سمیں جاری کی گئی ہیں۔ اے آر وائی نیوز
سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے حوالے سے وزارتِ داخلہ حکام اور موبائل آپریٹرز کا اجلاس ہوا، ذرائع کے مطابق موبائل کمپنیاں نوے دن میں 103 ملین سموں کی تصدیق کریں گی جبکہ دو مراحل میں سموں کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں 12 جنوری سے 26 فروری تک تین یا اس سے زائد سمیں رکھنے والے اپنی سمز کی تصدیق کروائیں گے، دوسرے مرحلے میں27 فروری سے 13 اپریل تک دو یا اس سے کم سمز رکھنے والوں کی سمز کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا، 14 اپریل کے بعد تصدیق نہ ہو پانے والی تمام سمز بند کر دی جائیں گی۔
موبائل کمپنیاں سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے میڈیا پر تشہیری مہم بھی شروع کریں گی جبکہ کالز اور ایس ایم ایس کے زریعے بھی صارفین کو بائیو میٹرک تصدیق کا کہا جائے گا۔
موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کیلئے ملک بھر میں استعمال ہونے والی 10کروڑ 30 لاکھ سموں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک حصہ میں وہ صارفین شامل ہیں، جو ایک شناختی کارڈ پر ایک یا دو سمیں استعمال کر رہے ہیں۔
دوسرا حصے میں حساس شہروں بلوچستان اور فاٹا میں زیرِ استعمال سمیں شامل ہیں اور وہ صارفین جنکو ایک شناختی کارڈ پر 2 یا اس سے زائد سمیں جاری کی گئی ہیں۔ اے آر وائی نیوز
إرسال تعليق