بھارتی میڈیا پر اِن دنوں ایک ایسا ریکروٹمنٹ اسکینڈل چھایا ہوا ہے، جس سے منسلک کم از کم 23 افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ یہ تمام لوگ مختلف اوقات میں غیر طبعئی طور پر ہلاک ہوئے ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ پر جس خونی اسکینڈل کا شور مچا ہوا ہے، اُس کی زد میں آ کر حالیہ ایام کے دوران چار افراد کی موت ہوئی ہے اور اِن میں ایک جرنلسٹ بھی شامل ہے۔ اپوزیشن سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ بد عنوان اور بے ایمان سرکاری ملازمین نے گزشتہ ایک دہائی میں کروڑوں روپے پولیس اور ٹیچرز کی بھرتی اور پروفیشنل کالجز میں داخلہ کروانے کے چکر میں ہڑپ کر لیے ہیں۔ پروفیشنل کالجز میں میڈیکل اور دوسرے ہائی پروفائل تعلیمی ادارے شامل ہیں۔
اِس بڑے اسکینڈل کی تفتیش کے لیے بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کی حکومت نے خصوصی ٹاسک فورس سن 2012 میں قائم کی تھی۔ یہ ٹاسک فورس 55 کے قریب مشتبہ معاملات اور اِن سے جڑے افراد کے بارے میں چھان بین کر رہی ہے۔ ریاستی ہائی کورٹ کے حکم پر ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی سن 2014 میں مقرر کی جا چکی ہے۔ اِس ٹیم کی نگرانی ایک ریٹائرڈ جج کر رہے ہیں۔ اب تک اِس اسکینڈل میں چودہ سو سے زائد مشتبہ اشخاص کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ پر اِس سکینڈل کی تفصیلات موجود ہیں اور اِس کے مطابق دو ہزار سے زائد افراد اِس جرم میں ملوث ہیں۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں خصوصی ٹاسک فورس نے اپنی تفتیشی رپورٹ جمع کروائی ہے اور اُس میں واضح کیا گیا ہے کہ اس اسکینڈل میں ملوث کم از کم 23 افراد غیر فطری طور پر ہلاک ہو چکے ہیں۔ انڈیا ٹوڈے میگزین کے مطابق ہلاک ہونے تمام افراد اِس اسکینڈل کے ساتھ منسلک تھے اور یقیناً اُن کے پاس اسکینڈل کے مرکزی کرداروں کے بارے میں قوی شواہد اور ثبوت موجود تھے۔ معتبر بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والے بیشتر یا تو کسی حادثے کا شکار ہوئے یا پھر انہیں خود کشی کی حالت میں پایا گیا۔
اِس اسکینڈل کو حالیہ ایام میں بہت زیادہ شہرت اِس لیے بھی ملی کہ دارالحکومت نئی دہلی کے ٹیلی وژن چینل ’آج تک‘ کا ایک صحافی، دو پولیس اہلکار اور ایک میڈیکل اسکول کے سینئر پروفیسر اور ڈین کی اوپر تلے موت واقع ہوئی ہیں۔ پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ تیس برس سے زائد عمر کے صحافی کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی۔ ٹیلی وژن چینل ’آج تک‘ کا صحافی شیو کر رہا تھا کہ وہ مر گیا۔ طبی رپورٹ کے مطابق وہ دل کا مریض نہیں تھا۔ اِس صحافی نے ایک مشتبہ شخص کے والدین سے انٹریو ریکارڈ کیا تھا۔ میڈیکل اسکول کے ڈین کی ہلاکت بھی ہارٹ اٹیک سے ہوئی۔ اس سے قبل اسی میڈیکل اسکول کے ایک سابق ڈین کے گھر میں آگ لگ گئی تھی اور وہ اُس میں جل مرے تھے۔
اب پولیس نے سن 2012 میں ہلاک ہونے والی ایک لڑکی کے قتل کا مقدمہ بھی دوبارہ کھول دیا ہے، جس کی لاش اُجین شہر کے قریب ایک ریلوے ٹریک کے پاس سے برآمد ہوئی تھی۔
Source DW Urdu
إرسال تعليق