اس کے نزدیک غمِ ترکِ وفاکچھ بھی نہیں
مطمئن ایسے ہے وہ جیسے ہواکچھ بھی نہیں
اب توہاتھوں کی لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں
اس کوکھوکرتومیرے پاس رہا کچھ بھی نہیں
کل بچھڑناہے توپھرعہدِوفاسوچ کے باندھ
ابھی توآغازمحبت ہے،گیاکچھ بھی نہیں
میں تواس واسطے چپ ہوں کہ تماشا نہ بنے
توسمجھتاہے مجھے تجھ سے گلہ کچھ بھی نہیں
إرسال تعليق