ایک خوبصورت چڑیا کی تین نصحتیں
ایک شخص نےاپنے بچوں کے لئے دمشق کے بازارمیں ایک درھم کی ایک خوبصورت رنگین چڑیا خریدی ۔
راستے میں چڑیا نے اس شخص سے کہا ؛ اے شخص مجھ سے تجھے کوئي فائدہ نہيں پہنچے گا ہاں اگر تو مجھے آزاد کر دے تو تجھے تین نصیحتیں کروں گی اور ہر نصیحت کی اہمیت وقیمت ایک خزانے کے برابر ہے ۔ دو نصیحت تو ابھی کئے دیتی ہوں کہ جب تیرے قبضے میں ہوں اور تیسری نصیحت اس وقت کروں گی جب تو مجھے آزاد کردے گا اس وقت درخت کی شاخ پر بیٹھ کر کروں گی ۔ شخص نے سوچا ایک ایسی چڑیا کی زبانی ایک درھم میں تین نصیحتیں جس نے پوری دنیا دیکھی ہے اور ہر جگہ کا جس نے مشاہدہ کیا ہے گھاٹے کا سودا نہيں ہے ۔ اس نے چڑیا کی بات مان لی اوراس سے بولا چل اپنی نصیحت بیان کر۔
چڑیا نے کہا کہ : پہلی نصیحت یہ ہے کہ اگر کوئي نعمت تیرے ہاتھ سے چلی جائے تو اس کا افسوس مت کر؛ کیونکہ اگر حقیقت میں وہ نعمت دائمی اور ہمیشہ تیرے پاس رہنے والی ہوتی تو کبھی ضائع نہ جاتی ۔
دوسری نصیحت یہ ہے کہ اگرکسی نے تجھ سے کوئي محال اور ناممکن باتیں کرے تو اس پر ہرگز توجہ نہ دے اور اس کو نظرانداز کر دے ۔
مرد نے جب یہ دو نصیحتیں سنیں تو اس نے اپنے وعدے کے مطابق چڑیا کو آزاد کر دیا ۔ چھوٹی چڑیا فورا اڑ گئی اور درخت کی شاخ پرجا بیٹھی ۔
اب جبکہ چڑیا اس کے قبضے سے آزاد ہوچکی تھی تو وہ شاخ پر بیٹھ کرمسکرائي ۔ مرد نے کہا کہ اے چڑیا اب تیسری نصیحت بھی کردے !
چڑیا نے کہا : کیسی نصیحت !؟
اے بیوقوف انسان ، تو نے اپنا نقصان کیا ۔ میرے پیٹ میں دو قیمتی موتیاں ہیں جن کا وزن بیس بیس مثقال ہے میں نے تجھے جھانسا دیا اور تیرے قبضے سے آزاد ہو گئی اگر تجھے معلوم ہوتا کہ میرے پیٹ میں کتنے قیمتی موتی ہيں تو تو مجھے کسی بھی قیمت پرآزاد نہ کرتا ۔
اب یہ سن کر تو مرد کو بہت ہی غصہ آیا اسےغصے میں یہ سمجھ میں ہی نہیں آ رہا تھا کہ کرے تو کیا کرے ؟ وہ مارے افسوس کے اپنا ہاتھ مل رہا تھا اور چڑیا کو برا بھلا کہے جا رہا تھا ۔ بہرحال نے مرتا نہ تو کرتا کیا
مرد نے چڑیا سے کہا خیر اب جب تو نے مجھے ان دو قیمتی موتیوں سے محروم کرہی دیا ہے تو تیسری نصیحت تو کرہی دے ۔
چڑیا بولی : اے مرد ! ہاں ! ميں نے تجھ سے کہا تھا کہ اگر نعمت تیرے ہاتھ سے چلی جائے تو اس کا غم مت کرنا لیکن میں دیکھ رہی ہوں کہ تو مجھے رہا کرنے کے بعد کف افسوس مل رہا ہے تجھے اس بات کا صدمہ ہے کہ کیوں مجھے چھوڑدیا ۔ میں نے تجھ سے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کوئي محال اور ناممکن بات کرے تو اس پر توجہ مت دینا لیکن تو نے تو ابھی اسی وقت یہ بات مان لی کہ میرے شکم میں چالیس مثقال کے دوموتی ہيں ۔آخرخود میرا وزن کتنا ہے جو میں چالیس مثقال وزن اپنے شکم میں لے کراڑ سکوں گی ۔ پس معلوم ہوا کہ تو ان دونصیحتوں کے بھی لائق نہيں تھا اس لئے اب تیسری نصیحت بھی تجھے نہيں کروں گی کیونکہ تو اس کی بھی قدر نہيں کرے گا ۔
چڑیا یہ کہہ کرہوا فضا میں تیزی کے ساتھ اڑی اورمرد کی نظروں سے اوجھل ہوگئي۔
إرسال تعليق