’ادویات اتنی مہنگی کہ سیکس بھی پہنچ سے باہر‘
سورس ڈی ڈبلیو ٹی وی
سوچیے کہ ’سیکس‘ جیسی لذت کا حصول ہی اتنا مہنگا ہو جائے کہ خرچہ برداشت نہ کیا جا سکے۔ جنسی رغبت والی ادویات کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہو چکا ہے اور اب سیکس ایک مہنگا فعل بن چکا ہے۔
بہت سے پرانے جوڑوں کے لیے ڈاکٹروں کی تجویز کردہ سیکس ادویات کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر محرکات نے سیکس کو ایک مہنگا عمل بنا کر رکھ دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق انشورنس کی کوریج نہ ہو تو ویاگرا اور سیالِس نامی ادویات کی ایک گولی پچاس ڈالر کی پڑتی ہے، یہ قیمت سن دو ہزار دس کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔
کم جنسی طلب محسوس کرنے والی خواتین کے لیے ’فی میل ویاگرا‘ کہلانے والی دوا ایڈائی ماہانہ بنیادوں پر قریب آٹھ سو ڈالر کی پڑتی ہے۔ خواتین کے لیے اس طرح کی دیگر ادویات کی قیمتوں میں بھی حالیہ کچھ عرصے میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
امریکی ریاست اوہائیو کے کلیولینڈ یونیورسٹی ہسپتال سے وابستہ شیرل کنگز برگ کے مطابق، ’’کئی افراد ان ادویات کی قیمتیں دیکھ کر فارمیسی کے کاؤنٹر پر پہنچنے سے پہلے ہی لوٹ جاتے ہیں۔‘‘
سیکس ادویات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ یوا ہے
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مختلف افراد اس سلسلے میں اپنی جیب کے اعتبار سے خرچہ کرتے ہیں۔ کچھ انشورنس کمپنیاں اس سلسلے میں کچھ ادویات کا خرچہ برداشت کرتی ہیں، جب کہ بعض اس حوالے سے کوئی پیسہ ادا نہیں کرتیں۔
نیویارک کے لینوکس ہِل ہسپتال کی ڈاکٹر ایلزبتھ کاولر کے مطابق، ’’جب آپ قیمت کے ایک خاص نکتے پر پہنچ جاتے ہیں، تو وہاں سیکس ایک مالی فیصلہ بن جاتی ہے۔ فیصلہ بن جانے کے بعد ظاہر ہے، سیکس کی لذت کم ہو جاتی ہے۔ ‘‘
ایسوی ایٹڈ پریس نے متعدد ماہر ڈاکٹروں کی رائے کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کے متعدد مریضوں کے مطابق خرچے کی وجہ سے انہوں نے سیکس کرنا چھوڑ دیا۔
مگر اس دوا کے ضرورت مندوں کے لیے ایک اچھی خبر بھی ہے، ویاگرا اور سیالِس اگلے برس ایک ’جنیرِک‘ پراڈکٹ متعارف کرا رہی ہیں، جو قیمت میں قدرے کم ہو گی۔ دیگر ادویات ساز کمپنیوں کی جانب سے بھی جنیرک مصنوعات متعارف کرائے جانے کی صورت میں ان ادویات کی قیمت اور بھی گر سکتی ہے۔
إرسال تعليق