چترال میں دو ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ ہر قسم کے جلسہ جلوس، موٹر سائکل کے ڈبل سواری اور تین افراد سے زیادہ کے اکٹھے ہونے پر پابندی۔ حالات زیر قابو ہیں ڈپٹی کمشنر شہاب حمید یوسفزائی۔
چترال (گل حماد فاروقی) جمعہ کے روز ایک شحص جس کا دماغی توازن حراب بتایا جاتا ہے جس نے شاہی مسجد میں اپنے آپ پر وحی آنے کی گستاحی کی تھی جسے پولیس نے گرفتار کیا تھا اور تھانہ چترال لے گئے۔ مگر مشتعل عوام نے تھانہ چترال پر دھاوا بول دیا تھا اور پتھراؤ کیا تھا دونوں جانب سے یہ سلسلہ جاری رہا اور پولیس نے عوام کو منتشر کرنے کیلئے آنسوٗں گیس کے گولے پھینکے اور ہوائی فائرنگ کی۔ رات دیر تک چترال پولیس نے رشید احمد ولد نور احمد سکنہ ریچ کے حلاف زیر دفعہ 295/C, 7ATAتعزیرات پاکستان کے تحت مقدمہ بھی درج کیا تاہم عوام کافی مشتعل تھے۔
حالات کو قابو کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنر چترال شہاب حامد یوسفزائی نے دفعہ 144 لگایا جس کے تحت دو ماہ تک چترال بازار میں ہر قسم کا جلسہ جلوس، موٹر سائکل کے ڈبل سواری اور تین افراد سے زیادہ لوگوں کے اکھٹے ہونے پر پابند ی لگادی۔
کاری کے مقام پر لوگ جمع ہوکر چترال آکر جلسہ کرنا چاہتے تھے تاہم اسسٹنٹ کمشنر عبد الاکرم کا کہنا ہے کہ وہ وہاں جاکر لوگوں کے مطالبات کو تسلیم کیا اور ان کو منتشر کیا۔
کل کے مشتعل ہجوم نے تھانہ چترال پر کافی پتھراؤ کیا ہے جس سے ماڈل رپورٹنگ سنٹر کی کھڑی، دروازے، شیشے، روشندان، ٹی وی، فرنیچر سب کچھ ٹوٹ چکے ہیں۔
حالات کوقابو کرنے کیلئے چترال کے علاوہ دیر، شنگلہ اور دیگر اضلاع سے بھی پولیس بلایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چترال سکاؤٹس، چترال لیویز اور پاک فوج کے جوان بھی گشت کرر ہے ہیں اور محتلف مقامات پر ناکہ بندی کرکے ہر آنے جانے والے شحص پر نظر رکھے ہوئے ہیں ان کی شناحتی کارڈ چیک کرتے ہیں اور تلاشی لینے کے بعد ان کو آگے جانے دیتے ہیں۔
چترال کے تمام مارکیٹ اور بازاریں بند ہیں شاہی بازار، کڑوپ رشت بازار، اتالیق، جنگ بازار، دنین وغیرہ سب بند ہیں جس میں ہوٹل، چائے کی دکانیں،سبزی، گوشت، مرغی ، مٹھائی کی دکانیں بھی بند رہی اور تندور بند ہونے سے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلام آباد سے ایک صحافی ذوالفقار نے فون پر بتایا کہ ان کی اہل حانہ چترال میں رہتے ہیں اور تندور بند ہونے کی وجہ سے ان کو روٹی نہیں ملتی جس سے ان کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔
ملزم کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس کی دماغی توازن درست نہیں ہے اور وہ دوحہ قطر میں مزدوری کر رہا تھا اس دوران وہ پاگل ہوچکا تھا اور وہاں مقیم پاکستانیوں اور چترال کے لوگوں نے اس کیلئے چندہ کرکے ٹکٹ خریدا تھا اور اسے پاکستان بھیجا تھا۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ حالات ان کے قابو میں ہے اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی حالات قابو میں رہیں گے ان کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ چترال کی مثالی امن کو ہر قیمت پر برقرار رکھے اور یہاں کسی قسم کی بدامنی کی فضا ء پیدا نہ ہو۔
چار روزہ جشن قاقلشٹ کا میلہ بھی ہفتے کے روز ملتوی ہوگیا جس کی احتتامی تقریبات اتوار کے روز ہونے تھے۔
ادھر مشتعل عوام نے جمعے کے روز خطیب شاہی مسجد مولانا خلیق الزمان کی ذاتی موٹر کار کو بھی آگ لگا کر جلایا جو شاہی مسجد کے احاطے میں کھڑا تھا۔
چترال کے اسماعیلی مسلم برادری کے عمائدین نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اس واقعے کی مذمت کی ہے ایک پریس ریلیز میں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ چترال کی اسماعیلی براداری کے مقامی عمائدین بروز جمتہ المبارک ، مورخہ21-4-2017کو چترال میں پیش آنے والے ا نتہائی افسوسناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس میں ایک شخص نے توہین رسالت کا مر تکب ہوا ہے، محسنِ انسانیت کا احترام تمام اِنسانوں اور بالخصوص مسلمانوں پر فرض ہے ۔تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے گزارش ہے کہ اس مسئلے کو قانون کے مطابق حل کیا جائے۔ اس واقعے کے بعد چترال کی فضا کافی سوگوار لگتی ہے اور لوگ اس تشویش میں مبتلا ہے کہ کہیں خدانحواستہ یہ کوئی ملک دشمن عناصر کا کوئی سازش نہ ہو تاکہ دونوں فرقوں کے لوگوں کو لڑائے اور یہاں کے حالات حراب کرے تاہم دونوں فرقوں کے لوگ اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور دونوں امن کے حواہاں ہیں۔
چترال (گل حماد فاروقی) جمعہ کے روز ایک شحص جس کا دماغی توازن حراب بتایا جاتا ہے جس نے شاہی مسجد میں اپنے آپ پر وحی آنے کی گستاحی کی تھی جسے پولیس نے گرفتار کیا تھا اور تھانہ چترال لے گئے۔ مگر مشتعل عوام نے تھانہ چترال پر دھاوا بول دیا تھا اور پتھراؤ کیا تھا دونوں جانب سے یہ سلسلہ جاری رہا اور پولیس نے عوام کو منتشر کرنے کیلئے آنسوٗں گیس کے گولے پھینکے اور ہوائی فائرنگ کی۔ رات دیر تک چترال پولیس نے رشید احمد ولد نور احمد سکنہ ریچ کے حلاف زیر دفعہ 295/C, 7ATAتعزیرات پاکستان کے تحت مقدمہ بھی درج کیا تاہم عوام کافی مشتعل تھے۔
حالات کو قابو کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنر چترال شہاب حامد یوسفزائی نے دفعہ 144 لگایا جس کے تحت دو ماہ تک چترال بازار میں ہر قسم کا جلسہ جلوس، موٹر سائکل کے ڈبل سواری اور تین افراد سے زیادہ لوگوں کے اکھٹے ہونے پر پابند ی لگادی۔
کاری کے مقام پر لوگ جمع ہوکر چترال آکر جلسہ کرنا چاہتے تھے تاہم اسسٹنٹ کمشنر عبد الاکرم کا کہنا ہے کہ وہ وہاں جاکر لوگوں کے مطالبات کو تسلیم کیا اور ان کو منتشر کیا۔
کل کے مشتعل ہجوم نے تھانہ چترال پر کافی پتھراؤ کیا ہے جس سے ماڈل رپورٹنگ سنٹر کی کھڑی، دروازے، شیشے، روشندان، ٹی وی، فرنیچر سب کچھ ٹوٹ چکے ہیں۔
حالات کوقابو کرنے کیلئے چترال کے علاوہ دیر، شنگلہ اور دیگر اضلاع سے بھی پولیس بلایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چترال سکاؤٹس، چترال لیویز اور پاک فوج کے جوان بھی گشت کرر ہے ہیں اور محتلف مقامات پر ناکہ بندی کرکے ہر آنے جانے والے شحص پر نظر رکھے ہوئے ہیں ان کی شناحتی کارڈ چیک کرتے ہیں اور تلاشی لینے کے بعد ان کو آگے جانے دیتے ہیں۔
چترال کے تمام مارکیٹ اور بازاریں بند ہیں شاہی بازار، کڑوپ رشت بازار، اتالیق، جنگ بازار، دنین وغیرہ سب بند ہیں جس میں ہوٹل، چائے کی دکانیں،سبزی، گوشت، مرغی ، مٹھائی کی دکانیں بھی بند رہی اور تندور بند ہونے سے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلام آباد سے ایک صحافی ذوالفقار نے فون پر بتایا کہ ان کی اہل حانہ چترال میں رہتے ہیں اور تندور بند ہونے کی وجہ سے ان کو روٹی نہیں ملتی جس سے ان کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔
ملزم کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس کی دماغی توازن درست نہیں ہے اور وہ دوحہ قطر میں مزدوری کر رہا تھا اس دوران وہ پاگل ہوچکا تھا اور وہاں مقیم پاکستانیوں اور چترال کے لوگوں نے اس کیلئے چندہ کرکے ٹکٹ خریدا تھا اور اسے پاکستان بھیجا تھا۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ حالات ان کے قابو میں ہے اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی حالات قابو میں رہیں گے ان کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ چترال کی مثالی امن کو ہر قیمت پر برقرار رکھے اور یہاں کسی قسم کی بدامنی کی فضا ء پیدا نہ ہو۔
چار روزہ جشن قاقلشٹ کا میلہ بھی ہفتے کے روز ملتوی ہوگیا جس کی احتتامی تقریبات اتوار کے روز ہونے تھے۔
ادھر مشتعل عوام نے جمعے کے روز خطیب شاہی مسجد مولانا خلیق الزمان کی ذاتی موٹر کار کو بھی آگ لگا کر جلایا جو شاہی مسجد کے احاطے میں کھڑا تھا۔
چترال کے اسماعیلی مسلم برادری کے عمائدین نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اس واقعے کی مذمت کی ہے ایک پریس ریلیز میں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ چترال کی اسماعیلی براداری کے مقامی عمائدین بروز جمتہ المبارک ، مورخہ21-4-2017کو چترال میں پیش آنے والے ا نتہائی افسوسناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس میں ایک شخص نے توہین رسالت کا مر تکب ہوا ہے، محسنِ انسانیت کا احترام تمام اِنسانوں اور بالخصوص مسلمانوں پر فرض ہے ۔تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے گزارش ہے کہ اس مسئلے کو قانون کے مطابق حل کیا جائے۔ اس واقعے کے بعد چترال کی فضا کافی سوگوار لگتی ہے اور لوگ اس تشویش میں مبتلا ہے کہ کہیں خدانحواستہ یہ کوئی ملک دشمن عناصر کا کوئی سازش نہ ہو تاکہ دونوں فرقوں کے لوگوں کو لڑائے اور یہاں کے حالات حراب کرے تاہم دونوں فرقوں کے لوگ اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور دونوں امن کے حواہاں ہیں۔
شاہی مسجد کے خطیب کی جلائی جانے والی گاڑی
hi
ردحذف+923oo4985658
This is Naveed
How r u?
Feel free to contact,
naveedbashir68@gmail.com
naveed.bashir@izharsteel.com
إرسال تعليق