ستم جاگتے ہیں،کرم سورہے ہیں
محبت کے جاہ وحشم سورہے ہیں
مرے نکتہ سازو!سخن کے خداو!
پکارور! کہ لوح وقلم سورہے ہیں
ہر اک ذہن میں ہے خدائی کادعویٰ
ہر ای آستیں میں صنم سورہے ہیں
یہاں*خواب راحت فریب یقین ہے
نہ تم سورہے ہو،نہ ہم سورہے ہیں۔
وہاں چاندنی کے قدم ڈولتے ہیں
جہاں تیرے نقش قدم سورہے ہیں۔
میری اجڑی اجڑی سی آنکھوں میں ساغر
زمانے کے رنج و الم سورہے ہیں۔
إرسال تعليق