اتر چکے ہو سمندر میں حوصلہ رکھنا

اتر چکے ہو سمندر میں حوصلہ رکھنا
ہوا چلے نہ چلے بادباں کھلا رکھنا

کبھی نہ جلتے چراغوں کا سلسلہ ٹوٹے
جو ایک بجھنے لگے ساتھ دوسرا رکھنا

یہی کمال ہے بارش میں بھیگتے رہنا
اور اپنے جسم کی مٹی کو بھی بچا رکھنا

حدود ذات کے اندر نہ کوئی جھانک سکے
تعلقات میں اک ایسا فاصلہ رکھنا

کہیں پہ دونوں کنارے ضرور ملتے ہیں
بس اپنے آپ کو دریا میں تم بہا رکھنا

اقبال نوید





Post a Comment

أحدث أقدم