بھارت ( ٹائمز آف چترال: نیوز ڈیسک) بھارت کے ہریانہ، پنجاپ اور چندریگڑ میں پرتشدد واقعات میں 32 افراد ہلاک جبکہ 300 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ واقعات اس وقت شروع ہوئے جب سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے سکھوں کے خود ساختہ گرو کو خواتین مریدوں کو جنسی زیادتی کا نشانے بنانے پر سزا سنائی۔ 15 سال پہلے 2 خواتین کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانے پر گرو ’رام رحیم سنگھ‘ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ فیصلے سنتے ہی گرو کے سپورٹر سڑکوں پر نکل آئے اور صحافیوں، پولیس پر حملے شروع کئے۔ کئی گاڑیاں اور سرکاری املاک جلائیں۔ بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے ملک کے معروف خود ساختہ مذہبی رہنما اور ریاست ہریانہ میں قائم ڈیرا سچا سودا آرگنائزیشن کے سربراہ گرومیت رام رحیم پر 2 خواتین کے ریپ کے الزام میں فرد جرم عائد کردی تھی۔
فرد جرم سنائے جانے کے بعد عدالت کے باہر موجود گرو رام رحیم کے ہزاروں عقیدت مند مشتعل ہوگئے جنہوں نے مختلف علاقوں میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کی۔ کئی گاڑیاں اور سرکاری املاک جلائے۔ پولیس نے مختلف علاقوں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔ ناخوشگوار وقعات سے نمٹنے کے لیے پولیس اور پیرا ملٹری افواج کے 15 ہزار اہلکار ضلع پنچکولا اور اطراف کے علاقوں میں تعینات کردیے گئے۔ مشتعل مظاہرین نے سرکاری عمارتوں کو آگ لگائی اور پولیس اور صحافیوں پر حملے کیے اور ان کا براڈکاسٹ سامان توڑ دیا۔ کیمرے توڑے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
تصاویر کرٹیسی ہندوستان ٹائمز
إرسال تعليق