تیری آنکھیں تيری زلفیں تیرا شانہ دیکھوں
بارہا خواب میں منظر یہ سہانہ دیکھوں
لوگ سارے تو تیرے شہر کے دیوانے ہیں
میری خواہش ہے کہ میں تیرا زمانہ دیکھوں
ریت پہنی ہوئی مکّہ کی گزرگاہوں پر
نیچی نظروں سے تیرا غار میں جانا دیکھوں
تیرے کمبل سے تیرے جسم کی خوشبو سونگھوں
تجھ پہ اترا تھا جو حکمت کا خزانہ دیکھوں
تیرے فاقوں نے کئی دن کی کڑی بھوک کے بعد
فاطمہ کو جو کھلایا تھا وہ کھانا دیکھوں
حکم اللہ سے اس رات کی خاموشی میں
سوئے یثرب تجھے ہوئے میں روانہ دیکھوں
پائے صدیق کو جس سانپ نے بار بار ڈسا
میں اسی سانپ کا گمنام ٹھکانہ دیکھوں
دف بجاتے ہوئے ہاتھوں کی خوشی کو سمجھوں
تیری آمد پہ وہ دربار سجانا دیکھوں
جنگ خندق میں جو باندھے تھے وہ پتھر چوموں
اور مصیبت میں تیرا ساتھ نبھانا دیکھوں
ڈر کے دشمن تیرے خوف سے تھرّائیں مگر
معاف کرنے کا وہ انداز پرانا ديکھوں
چشم اطہر کو خدایا وہ بصارت دے دے
قبلہ رو ہو کے محمد والہﷺ کو روزانہ دیکھوں۔
اللهم صل على سيدنا محمد النبي الأمي
وعلى آلہ وازواجہ واھل بیتہ واصحٰبہ وبارك وسلم
اللھم ربنّا آمین
.....
إرسال تعليق