حبیب جالب شاعری : یہ سوچ کر نہ مائلِ فریاد ہم ہوئے

یہ سوچ کر نہ مائلِ فریاد ہم ہوئے 
آباد کب ہوئے تے کہ برباد ہم ہوئے

ہوتا ہے شاد کام یہاں کون با ضمیر
ناشاد ہم ہوے تو بہت شاد ہم ہوئے

پرویز کے جلال سے ٹکرانے ہم بھی ہیں 
یہ اور بات ہے کہ نہ فرہاد ہم ہوئے

کچھ ایسے بھا گئے ہمیں دنیا کے رنج و غم
کوے بتاں میں بھولی ہوئ یاد ہم ہوئے

جالب تمام عمر ہمیں یہ گماں رہا
اس زلف کے خیال سے آزاد ہم ہوئے 





Post a Comment

أحدث أقدم