تُم نے بھی ٹھکرا ہی دیا ہے دُنیا سے بھی دُور ہوُئے
اپنی اَنا کے سارے شیشے آخر چکنا چور ہوُئے
ہم نے جن پر غزلیں سوچیں اُن کو چاہا لوگوں نے
ہم کتنے بدنام ہوُئے تھے، وہ کتنے مشہور ہوُئے
ترکِ وفا کی ساری قسمیں اُن کو دیکھ کے ٹوٹ گئیں
اُن کا ناز سلامت ٹھہرا، ہم ہی ذرا مجبور ہوُئے
ایک گھڑی کو رُک کر پوُچھا اُس نے تو احوال مگر
باقی عُمر نہ مُڑ کر دیکھا، ہم ایسے مغرور ہوُئے
اب کے اُن کی بزم میں جانے کا گر محسنؔ اذن ملے
زخم ہی ان کی نذر گزاریں اشک تو نا منظور ہوُئے
محسن نقوی
.....
إرسال تعليق