This man feeds hungry street kids in a restaurant, when he gets the bill he has been much surprised – must read

بھوکے بچوں کو کھانا کھلانے والے شخص کو جب ہوٹل نے بل دیا تو اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے

اخیلش کمار ، دبئی میں ایک پاور سلوشن انڈسٹریز میں سینئر ٹیکنیکل سیلز انجینئر  کے طور پر کام کرتے ہیں۔ جب کمار اپنے گھر جاتے ہیں ایک ہوٹل میں کھانا کھانے پہنچا تو یہ واقعہ ان کے ساتھ پیش آیا۔  

وہ ڈنر کے لئے  ہوٹل سبرینا میں  گئے ، جوکہ سی نارایا نان کا ہے اور کیرالہ کے مالاپ پورم میں واقع ہے۔  ہوٹل پہنچ کر اس نے کھان آرڈر کیا جوں ہی کھان اس کے سامنے میز پر رکھا گیا تو اس نے دیکھا کہ شیشے کی کھڑکی کے باہر دو انتہائی غریب بچے حسرت کی نگاہ سے اس کھانے کو تک رہے ہیں کہ گویا ان کا بھی ایسا ہی کھانا کھانے کو دل چاہتا ہو۔  کمار نے جب یہ منظر دیکھا تو اس سے کھانا نہیں کھایا گیا اور اس نے بچوں کو اندر بلایا اور پوچھا کیا کھائیں گے بچوں نے ٹیبل پر رکھے کھانے کی جانب اشارہ کرکے کہا یہی کھائیں گے۔ کما ر نے بچوں کے لئے بھی کھانا آرڈر  کیا اور جب تک کھانا نہیں آیا اس نے بھی اپنا کھانا نہیں کھایا۔ جب بچوں کا کھانا آیا تو بچوں کے ساتھ کھانا کھایا۔

 جب ہوٹل نے کمار کو بل دیا تو اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ بل تھاہی ایسا کہ آپ بھی جانیں گے تو جذباتی ہو جائیں گے۔بھارتی ویب سائٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے اس واقعے میں یہ ہے کہ ایک شخص ملپ پورم کے ایک ریستوران میں کھانا کھانے گیا۔ جب کھانا آ گیا تو اس کی پلیٹ کو باہر سے دو بچے حسرت بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ اس نے اشارہ کر کے انہیں اندر

بلا لیا۔بچوں سے اس شخص نے پوچھا کہ کیا کھاو گے تو بچوں نے اس پلیٹ میں لگی چیزوں کو کھانے کی خواہش ظاہر کی۔ وہ بچے بھائی بہن تھے اور پاس ہی کسی جھگی میں رہتے تھے۔اس شخص نے دونوں کے لئے کھانے کا آرڈر دیا اور ان کے کھانے تک اس نے خود کچھ نہیں کھایا۔ دونوں بچے کھا کر اور ہاتھ دھو جب چلے گئے تو اس نے اپنا کھانا کھایا اور جب کھانے کا بل مانگا تو بل دیکھ کر وہ رو پڑاکیونکہ بل پر اماﺅنٹ نہیں لکھا تھا صرف ایک تبصرہ تھا "ہمارے پاس ایسی کوئی مشین نہیں جو انسانیت کا بل بنا سکے "۔







Post a Comment

أحدث أقدم