وہی حساب تمنا ہے اب بھی آ جاؤ
وہی ہے سر وہی سودا ہے ، اب بھی آ جاؤ
جسے گئے ہوے خود سے ایک زمانہ ہوا
وہ اب بھی تم میں بھٹکتا ہے اب بھی آ جاؤ
2
سوچتے سوچتے ، پھر مجھ کو خیال آتا ہے ...
وہ میرے رنج و مصائب کا ، مداوا تو نہ تھی ...!
رنگ افشاں تھی ، میرے دل کے خلاؤں میں مگر '
ایک عورت تھی ، علاجِ غمِ دُنیا تو نہ تھی ....!!
إرسال تعليق