ایک سبق آموز کہانی : ایک سانپ اپنے زہر کی تعریف کررہاتھا کہ میراڈسا

ایک سانپ اپنے زہر کی تعریف کررہاتھا کہ میراڈسا پانی نہیں مانگتا
پاس بیٹھا مینڈک اس کا مزاق اڑا رہاتھا کہ لوگ تیرے خوف سے مرتے ہیں زہر سے نہیں
دونوں کا مقابلہ لگ گیا
طے یہ پایا کہ کسی راہگیر کو سانپ چھپ کےکاٹے گا اور مینڈک سامنے آئے گا
دوسرے راہگیر کو مینڈک کاٹے گا اور سانپ سامنے آۓ گا
اتنے میں ایک راہگیر گزرا اس مسافر کوسانپ نے چھپ کے کاٹا جبکہ ٹانگوں سے مینڈک پھدک کے نکلا
راہگیر مینڈک دیکھ کے زخم کھجا کے تسلی سے چل پڑا خیر ہے مینڈک ہی تھا کیافرق پڑتا ہے
دونوں اسے دور تک جاتا دیکھتے رہے وہ صحیح
 سلامت چلا گیا

دوسرے راہگیر کو مینڈک نے چھپ کے کاٹا اور 
سانپ پھن پھیلا کے سامنے آگیا

مسافر دہشت سے فوری مر گیا
دنیا میں ہرروز ہزاروں افراد مرتے ہیں جن کو دیگر امراض ہوتے ہیں یاکوئی بھی مرض نہیں ہوتا

جبکہ کرونا کی شرح اموات اس کا عشر عشیر بھی نہیں ہے
خدارا سوشل میڈیا پر مایوسی مت پھیلائیں
مسلمان موت سے نہیں ڈرتا
جب موت ایک اٹل حقیقت ہے جس نے نہ پپیغمبروں کو چھوڑا نہ ولیوں کو
موت جب ہر حال میں آنی ہے پھر کرونا سے ڈر کیسا
احتیاط لازم ہے کریں لیکن خوف کو خود سے الگ کردیں
خوف اور مایوسی سے انسان کی قوت مدافعت ختم ہوجاتی ہے جوکسی بھی بیماری سے لڑنے کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے
کرونا کےہزاروں مریض صحت یاب ہوچکے ہیں اور 
ہورہے ہیں
موت اس کو آتی ہے جس کی زندگی کے دن پورے 
ہوچکے ہوتے ہیں
کرونا چھوت کا مرض ہے ایک دوسرے سے لگتا ہے
احتیاط ضرور برتیں لیکن اس خوف کو ذہن میں بٹھا کے موت سے پہلے اپنی زندگی کوموت سے بدتر نہ کریں
جینے کی امنگ خود میں پیدا کریں گے تو کوئی 
وائرس آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا

آواز خلق نقارہ خدا
اللہ وہی دے گا جس کی اللہ سے امید رکھتے ہو
اللہ تعالی کی شان ہے کہ وہ آپکی امنگوں پر پورااترتا ہے
اچھی امید رکھو گے تو اچھا ہی ہوگا

کاپی






Post a Comment

أحدث أقدم