مولانا فضل الرحمن کی موجودگی میں عوامی نیشنل پارٹی رہنماؤں کی اسرائیل نواز پریس کانفرنس، مولانا کی خاموشی


مولانا فضل الرحمن کی موجودگی میں عوامی نیشنل پارٹی رہنماؤں کی اسرائیل نواز پریس کانفرنس،  مولانا کی خاموشی



پشاور (ویب ڈیسک 17 اگست 2020) میاں افتخار اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرنے لگے۔۔ پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان خاموش، میاں افتخار کو نہ ٹوکا اور نہ ہی احتجاج اٹھ کر گئے۔ مولانا فضل الرحمان نے آخر میں دعا بھی کرادی۔

گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے اے این پی ارہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کی جس میں اے این پی رہنما میاں افتخار حسین اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرتے رہے لیکن مولانا فضل الرحمان خاموش رہے۔ خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان الیکشن کمپین کے دوران عمران خان کو یہودی لابی، یہودیوں کا ایجنٹ کہتے رہے اور تواتر کے ساتھ یہ کہتے رہے کہ ملک میں یہودیوں کے ایجنٹ کی حکومت قائم ہے۔

لیکن گزشتہ پریس کانفرنس میں میاں افتخار کی میڈیا سے بات چیت کے دوران مولانا فضل الرحمان کی خاموشی نے کئی سوالات کھڑے کردئیے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ میاں افتخار کی پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے انہیں ٹوکا کیوں نہیں اور دوٹوک یہ کیوں نہیں کہا کہ ہم یواے ای کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی مذمت کرتے ہیں اور اگر حکومت پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرے گی تو ہم اسکی سختی سے مخالفت کریں گے۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ جب اے این پی ارہنما اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کررہا تھا تو مولانا فضل الرحمان کو بیٹھے نہیں رہنا چاہئے تھا، احتجاجا اسی وقت اٹھ کر چلے جانا چاہئے تھا۔ مولانا فضل الرحمان کو اس طرح گونگا بن کر نہیں بیٹھا رہنا چاہئے تھا۔

اپنی پریس کانفرنس میں میاں افتخار نے کہا کہ یواے ای کے اسرائیل سے جو سفارتی تعلقات قائم ہوئے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا میں ایک نئی تبدیلی آرہی ہے۔ ساری دنیا تبدیل ہونے جارہی ہے، سفارتکاری اور مختلف ممالک کے درمیان تعلقات تبدیل ہورہے ہیں اسلئے اس حکومت کو چاہئے کہ ہوش کے ناخن لے اور جمہوری راستہ اختیار کرکے پارلیمنٹ میں اس حیثیت کو آگے لیکر آئے کہ ان تمام واقعات کو دیکھ کر پاکستان ایسا راستہ اختیار کرے کہ پاکستان اندرونی کشمکش سے بھی بچے اور بیرونی کشمکش سے بھی بچے۔

میاں افتخار کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک ایسی تبدیلی ہے جو شاید صدیوں کے بعد آئی ہے جو عرب ممالک میں ہوا ہے، ہم اس پر مزید بات نہیں کرسکتے کیونکہ اس میں بیٹھنے کی ضرورت ہے، اب ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہمیں کیا کرنا ہے، ہم اس بات پر واضح ہیں کہ ہمیں ساری دنیا سے نفرتیں، تشدد ختم کرنا ، ہر ایک کی حیثیت کو تسلیم کرنا اور بھائی چارے کے ساتھ رہنا ہے۔

میاں افتخار کی پریس کانفرنس کے اختتام پر مولانا فضل الرحمان نے دعا کرائی اور اٹھ کر چلے گئے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل مولانا فضل الرحمان نے یواے ای کی اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق بات کی لیکن سعودی عرب کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی خبریں بھی سامنے آرہی ہیں جن پر مولانا فضل الرحمان نے کوئی ردعمل نہ دیا، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یو اے ای کا اسرائیل سے معاہدہ کا فیصلہ امت مسلمہ کا فیصلہ نہیں، ایسے فیصلے زبردستی کرائے جاتے ہیں، یواے ای کی عالم اسلام میں کوئی حیثیت نہیں ہے، یہ معاہدہ فلسطینیوں کی 70 سالہ جدوجہد کی نفی ہے لیکن میاں افتخار کی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی حمایت میں پریس کانفرنس کے دوران خاموش رہنا اور اٹھ کر نہ جانا کئی سوالات چھوڑگیا ہے کیونکہ مولانا فضل الرحمان نظریاتی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن میاں افتخار کی پریس کانفرنس کے دوران خاموش رہے اور آخر میں دعا بھی کرادی۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اگر ایسی ہی بات موجودہ حکومت کرتی جیسی اے این پی رہنماؤں نے کی ہے تو مولانا فضل الرحمان طوفان کھڑا کردیتے اور یہودی لابی، اسرائیل نواز کے فتوے دینے کے ساتھ ساتھ حکومت کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے۔





1 تعليقات

إرسال تعليق

أحدث أقدم