اپنی اپنی یہاں پہ ذات ہیں سب
میں سمجھتا تھا میرے ہاتھ ہیں سب
لوٹ کر خود بھی وہ نہیں آیا
وہ جو کہتا تھا تیرے ساتھ ہیں سب
یہ محبت یہ روشنی خوشبو
عمرِ رفتہ کے حادثات ہیں سب
جس سے ملئے سبق نیا لیجے
کیا حسیں لوگ واردات ہیں سب
میرا کردار ہی کہانی ہے
باقی کردار واقعات ہیں سب
آپ اک آپ آپ ہی بس آپ
کتنے دل کش معاملات ہیں سب
حالتِ عشق میں سکون بھی ہو
یہ خیالات واہیات ہیں سب
کارِ آساں نہیں حیات مری
میرے حصے میں سومنات ہیں سب
دل پہ مت لیجئے ارے ابرک
سانس تک ہی تو مشکلات ہیں سب
⇐⇐⇐⇐ اتباف ابرک
اضافی اشعار
ساتھ کوئی نہیں تو غم کیسا
یہی کافی نہیں حیات ہیں سب
کون بنتا ہے دنیا اب کسی کی
اپنی اپنی ہی کائنات ہیں سب
ایک میں ہی ہوں راہ کا پتھر
بیش قیمت نوادرات ہیں سب
إرسال تعليق