یوں حسرتوں کے داغ محبت میں دھو لیئے
خود دل سے دل کی بات کہی اور رو لیئے
گھر سے چلے تھے ھم تو خوشی کی تلاش میں
غم راہ میں کھڑے تھے وھی ساتھ ھو لیئے
مرجھا چکا ھے پھر بھی یہ دل پھول ھی تو ھے
اب آپکی خوشی اسے کانٹوں میں تولیئے
ھونٹوں کو سی چکے تو زمانے نے یہ کہا
یہ چپ سی کیوں لگی ھے اَجی کچھ تو بولیئے
یوں حسرتوں کے داغ محبت میں دھو لیئے
خود دل سے دل کی بات کہی اور رو لیئے
شاعر : راجندر کرشن
إرسال تعليق