KPK will not remain part of country –
Fazlurehman ’’حالات سنگین ہیں، نجانے خیبرپختونخوا ملک کا حصہ رہیگا یا نہیں‘‘فضل الرحمن
پشاور: امیرجمعیت علمائے اسلام مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ صوبے کے حالات اتنے سنگین ہیں کہ معلوم نہیں آئندہ یہ صوبہ ملک کا حصہ رہے گابھی یانہیں۔
طالبان اورفوج کوہتھیار ڈال کرملک کے مستقبل کاسوچنا ہو گا۔ طالبان کے ساتھ مذکرات میں بین الاقوامی دبائو کاسامنا ہے۔ الطاف حسین کاعلیحدہ صوبے اور ملک کامطالبہ بے وقت کی اذان ہے۔ قیام امن تب ہی ممکن ہے کہ حکومت معیشت کواستعمار کے چنگل سے آزادکرے۔ مشرف کے علاج کافیصلہ ڈاکٹروحکومت کریںگے۔ اللہ مشرف کوصحت دے۔ ایک طرف امریکاامداد بندکر نے کی دھمکیاں اور دوسری جانب نیٹوسپلائی بند کرنے والی جماعت کو 50 کروڑ ڈالراور اتنے ہی یوروکی امدادفراہم کی جارہی ہے۔ اس سے ثابت ہوتاہے کہ خیبر پختونخواکی حکمراں جماعت عوام کے ووٹ پرنہیں، غیرملکی ایجنڈاپوراکر نے کے لیے لائی گئی ہے۔ پشاور پریس کلب کے پروگرام گیسٹ آورمیں اظہارخیال کرتے ہوئے مولانافضل الرحمن نے کہاکہ کوئی بھی محب وطن علیحدہ ملک کا مطالبہ نہیں کرسکتا، ریاست کے اندر ریاست بنانے کی باتیں ہمیں کسی بھی صورت قبول نہیں۔
اے پی سی کے بعدملک میں قیام امن کے لیے طالبان کے ساتھ معاملات آگے بڑھ رہے تھے مگرڈرون حملے کے بعدحالات نے پانسہ پلٹااور ایک فریق(مولاناسمیع الحق) نے تنہا پرواز شروع کردی۔ حالانکہ تمام سیاسی قوتوں کو اعتمادمیں لے کرحکمت عملی طے کرنے کی ضرورت تھی۔ قیام امن کے لیے طالبان اورفوج دونوں کو ہتھیارڈال کرملک کے مستقبل کا سوچنا ہو گا۔ یہ نہیں ہو سکتاکہ طالبان کے کندھے پربندوق ہو اور فوج آرام سے بیٹھ جائے۔ بلدیاتی سسٹم مکمل طورپر این جی اوزکی پیداوارہے۔ انھوں نے کہاکہ انتخابا ت جیسے بھی ہوں، ان میں جے یوآئی پارٹی پالیسی کے مطابق حصہ لے گی۔ اے این پی سے ذاتی دشمنی نہیںبلکہ پالیسیوںپر اختلاف تھا۔ بلدیاتی الیکشن میں اے این پی سے بات چیت چل رہی ہے۔ صحافت اورسیاست لازم وملزوم ہیں۔پی ٹی آئی کی جانب سے نیٹوسپلائی بندکرنے کے حوالے سے کہاکہ یہ بیرونی ایجنڈے پرہو رہا ہے۔ پرویزمشرف سے متعلق انھوںنے کہاکہ ان کے بیرون یااندرون ملک علاج کافیصلہ ڈاکٹروںاور حکومت کوکرنا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مشرف کوصحت عطافرمائے۔
إرسال تعليق