کرکٹ کے جاری عالمی کپ میں پاکستان کا اگلا مد مقابل ویسٹ انڈیز ہے۔ جز ائر غرب الہند کی ٹیم ایک زمانے میں کرکٹ کی بے تاج بادشاہ سمجھی جاتی تھی ۔ دنیائے کرکٹ میں موجود بلے باز وں پر ان کے طویل القامت تیز رفتار گیند بازوں کی دہشت ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ویسٹ انڈیز کی ٹیم اپنا معیار برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے اور موجودہ عالمی کپ میں شریک ویسٹ انڈیز کی ٹیم ان کی عالمی کپ کی تاریخ کی کمزور ترین ٹیم کہی جاسکتی ہے۔ نومولود ٹیم آئرلینڈ کے خلاف ٹورنامینٹ کے افتتاحی مقابلے میں ویسٹ انڈیز کی ایک بڑے ہد ف کا دفاع کرنے میں ناکامی ان کی کمزور باﺅلنگ کا ایک واضح ثبوت ہے۔
پاکستان کو بھی ٹورنامینٹ میں اپنے افتتاحی میچ میں روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں عبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ عالمی کپ مقابلوں میں پاکستان کے خلاف مسلسل فتوحات حاسل کر کے بھارت نے پاکستان پر نفسیاتی برتری حاصل کر رکھی ہے اور ہر عالمی کپ کے بعد بھارت کی یہ برتری مزید مستحکم ہوجاتی ہے ۔ ایک دور میں ویسٹ انڈیز نے بھی عالمی کپ مقابلوں میں پاکستان کو مسلسل شکستوں سے دوچار کیا اور عالمی کپ میں ویسٹ انڈیز کو شکست دینا پاکستان کیلئے ایک خواب تھا ۔اس خواب کی تعبیر ہمیں 1987 کے عالمی کپ میں لاہور کے مقام پر ملی جہاں پاکستان نے ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ اینڈیز کو ایک وکت سے شکست دی۔ عالمی کپ میں اب تک پاکستان اور ویسٹ انڈیز 9 بار آمنے سامنے آچکے ہیں۔ 6 مقابلوں میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم قاتح رہی جبکہ 3 مرتبہ فتح کی دیوی نے پاکستان کے قدم چومے۔
کل نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں پاکستان اور ویسٹ اندیز کے درماین ایک اور دلچسپ اور سنسنی خیز معرکہ متوقع ہے۔ ٹورنامینٹ کے آغاز سے پہلے ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کے مابین شدید تنازع پیدا ہوگیا تھا اور اس تنازع کے باعث ویسٹ انڈیز کے کرکٹ بورڈ نے قیادت کی باگ ڈوڑ نوجوان فاسٹ باﺅلر رالنڈ ہولڈر کے حوالے کردی اور تجربے کا ر کھلاڑیوں Dwayne Bravo اور Kieron Pollard کو عالمی کپ کی ٹیم میں شامل نہیں کیا۔ دوسری جانب پاکستان ٹیم بھی مختلف مسائل کا شکار ہے۔ پچھلے چھ مہینے میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف متعدد ون ڈے میچ کھیلنے کے باوجود پاکستان ٹیم درست کامبینشن ترتیب دینے میں بری طرح سے ناکام رہی۔ عالمی کپ کی ٹیم کا انتخاب کرتے ہوئے پاکستان کی سلیکشن کمیٹی نے اسپیشلائز کھلاڑیوں کے انتخاب پر زور دیا اور کسی آل راﺅنڈر کو ٹیم میں سلیکٹ نہیں کیا۔ آل راﺅنڈر کی عدم موجودگی میں پاکستان ٹیم کا کامبینیشن متاثر ہورہا ہے اور دورے پر موجود ٹیم منجمنٹ کے لئے ٹیم کا انتخاب درد سر بنا ہوا ہے۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز دونوں ٹیمیں اپنا پہلا میچ ہار چکی ہیں اور کل ہونیولا میچ ہارنیوالی ٹیم کے لئے کوارٹر فائنل میں رسائی نہایت دشورار ہوجائیگی۔ پاکستان کو کسی بھی صورت میں ویسٹ انڈیز کو آسان حریف نہیں سمجھنا چاہیئے۔ ماضی میں متعدد مواقعوں پر پاکستان کو فیورٹ ہونے کے باوجود ویسٹ انذیز سے شکست کا سامنا کرنا پڑاہے۔ یہ درسٹ ہے کہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم آئرلینڈ کی نا تجربہ کار ٹیم سے با آسانی شکست کھا گئی لیکن اس کے پاس کرس گیل ،مارلن سیمیولز ،سیمی، آندرے رسل کی شکل میں اب بھی ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو کسی بھی وقت میچ کا نقشہ پلٹ سکتے ہیں۔ ماضی قریب میں T-20 عالمی کپ کے سیمی فائنل میں ویسٹ اندیز نے پاکستان کو با آسانی شکست دی تھی حالانکہ اس میچ کے لئے پاکستان کو فیورٹ ٹیم قرار دیا جارہا تھا ۔
کل ہونیوالے میچ کیلئے پاکستان کو اپنی ٹیم میں صرف ایک تبدیلی کرنی چاہیئے۔ تجربہ کار بلے باز یونس خان کی جگہ وکٹ کیپر / بیٹسمین سرفراز احمد کو کھلانا چاہیئے۔ سرفراز ایک مستند وکٹ کیپر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شاندار بیٹسمین بھی ہے۔ حال میں ہونیوالے ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں میں انہوں نے تسلسل کے ساتھ رنز بنائے ہیں اور اتنے بڑے عالمی مقابلے میں سرفراز کو فارم میں ہونے کے باوجود ٹیم سے ڈراپ کرنے کی منتق سمجھ سے بالا تر ہے۔ آسٹریلیا سے کچھ ایسی خبریں بھی آ رہی ہیں کے ٹیم منجمنٹ یاسر شاہ کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ہونے والے میچ میں ڈراپ کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔ اگر یاسر شاہ کو اگلے کسی بھی میچ کے لئے ڈراپ کیا گیا تو یہ ایک فاش غلطی ہوگی۔ پاکستان کے گروپ میں موجود ٹیموں میں لیگ اسپنر کو سب سے اچھا بھارٹ کے بلے باز کھیلتے ہیں اور ان کے خلاف اضافی تیز رفتا باﺅلر کے بجائے پاکستان نے لیگ اسپنر کو ترجیح دی۔ پول کی باقی ٹیموں کو یقینآٓ لیگ اسپنر کے خلاف مشکلات پیش آئیں گی اور اس تناظر میں مستقبل کے میچوں میں یاسر شاہ پاکستان کے لئے ترپ کا پتہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کو اپنا آخری پول میچ آئرلینڈ کے خلاف کھیلنا ہے۔ آئرلینڈ کی ٹیم پچھلے دو عالمی کپ مقابلوں میں پاکستان اور انگلستان کو شکت دے چکی ہے جبکہ موجودہ عالمی کپ میں ویسٹ ان ڈیز کی ٹیم کو شکست دے کر دیگر ٹیموں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا چکی ہے۔ آئر لینڈ کے علاوہ پول بی میں موجود زمبابوے کی ٹیم بھی اچھے کھیل کا مظاہرہ کر رہی ہے اور ان کا کھیل دیکھتے ہوئے اس بات کا اندازہ ہورہا ہے کے یہ ٹیم بھی اپنے حریفوں کیلئے تر نولا ثابت نہیں ہوگی۔
گروپ بی کی ٹیموں کی اب تک کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اس گروپ سے صف اول کی ٹیموں کے لئے کوارٹر فائنل کے مرحلے تک رسائی اتنی آسان نہیں ہو گی اور دیگر ٹیموں جیسے کہ بھارت یا جنوبی افریقہ کے مقابلے میں ویسٹ انڈیز اور پاکستان زیادہ مشکل صورتحال میں ہیں اور دونوں ٹیموں کے مابین کل کرائسٹ چرچ میں ہونیوالا میچ ٹورنامینٹ میں ان کے مستقبل کا تعین کرے گا۔
کل ہونیوالے میچ میں کامیابی کے لئے پاکستان کو سر دھڑ کی بازی لگانی چاہیئے ۔ کل کے مقابلے میں ویسٹ انذیز سے شکست کی صورت میں پاکستان کی کوارٹر فائنل مرحلے تک رسائی ایک مرتبہ پھر اگر مگر کا شکار ہوجائیگی۔
پاکستان کرکٹ کے ایک مداح کی حیثیت سے میں کل کرائسٹ چرچ میں پاکستان کی فتح کے لئے پر امید ہوں لیکن ماضی میں ویسٹ انڈیز کے ساتھ ہونیوالے مقابلوں میں قومی ٹیم کی شکستوں کی وجہ سے ایک انجانے خوف کا بھی شکار ہوں۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کا میچ پاکستان کے وقت کے مطابق صبح 3 :00 بجے شروع ہوگا۔ کرکٹ کے مداحوں کو چاہیئے کے وہ آج رات جلدی سوجائیں تاکہ اس میچ سے لطف اندوز ہوانے کیلئے بر وقت جاگ سکیں کہیں ایسا نہ ہو کے جب تک پاکستان میں موجود لوگ اپنے بستروں سے باہر آئیں تو میچ یا تو ختم ہو چکا ہو یا پھر اپنے اختا می مرحلے میں ہو۔
مصنف کے بارے میں جاننے کے لئے فالو کریں: Twitter : @KhurramZiaKhan
إرسال تعليق