بی بی سی اردو: بلوچستان میں اب ’نقل نہیں چلے گی‘
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں امتحانات میں نقل ایک معمول کی بات ہے لیکن اب حکومت نے اس کے خاتمے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی منظوری دے دی ہے۔
اس حکمت عملی کا نفاذ 18 فروری سے شروع ہونے والے میٹرک کے امتحانات میں ہوگا۔
بلوچستان کے تمام بڑے تعلیمی ادارے ہمیشہ سے بلوچ اور پشتون قوم پرست طلبہ تنظیموں کے مضبوط گڑھ رہے ہیں۔
کسی وقت ان اداروں میں سے بعض کی دیواروں پر یہ الفاظ بھی دیکھنے کو ملتے تھے کہ ’نقل حق ہے نہ کہ رعایت۔‘
1980 کی دہائی کے آخر تک تو بلوچستان یونیورسٹی میں قوم پرست طالب علم تنظیموں کی جانب سے نقل کو یقینی بنانے کے لیے باقاعدہ کیمیٹیاں بھی تشکیل دی جاتی تھیں ۔
اب موجودہ حکومت کے قوم پرست وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ کا کہنا ہے کہ ’نقل کو الوداع کہنا ہے۔‘
میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اگر بلوچستان کو بہتر انسانی وسائل کے حوالے سے خود کفیل بنانا ہے تو نقل کے ناسور کو ختم کرنا پڑے گا۔‘
بلوچستان میں نقل عام ہونے کی وجہ سے یہاں کے سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے طلباء کی استعداد پر سوالیہ نشان اٹھائے جاتے رہے ہیں۔
اس بات کا اظہار وقتاً فوقتاً بلوچستان پبلک سروس کمیشن اپنی رپورٹس میں بھی کرتا رہا ہے ۔
پانچویں جماعت کے 71فیصد طلبہ دوسری جماعت کی انگریزی کا ایک جملہ روانی سے نہیں پڑھ سکتے۔
الف اعلان فیلڈ کوآرڈینیٹر آفیسر- صادق چنگیزی
2009 میں کمیشن نے جو رپورٹ پیش کی اس کے مطابق جو گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ امیدوار مقابلے کے امتحانوں میں شرکت کے لیے آتے ہیں ان میں سے بھاری اکثریت کی اپنے متعلقہ مضامین پر گرفت نہیں ہوتی ہے۔
نقل کی وجہ سے بلوچستان میں معیاری اساتذہ کا بھی زیادہ ترفقدان ہے جس کے باعث تعلیم کا معیار زوال کا شکار ہے ۔
تعلیم کے شعبے میں کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’الف اعلان‘ کے فیلڈ کوآرڈینیٹر آفیسرصادق چنگیزی کا بلوچستان کے سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی اہلیت کے بارے میں کہنا:
’پانچویں جماعت کے بچوں سے ہم نے پوچھا کہ دوسری جماعت کی کوئی کہانی سناؤ تو لڑکوں میں سے51 فیصد کہانی نہیں پڑھ پائے۔ پانچویں جماعت کے 71 فیصد طلبہ دوسری جماعت کی انگریزی کا ایک جملہ روانی سے نہیں پڑھ سکے اور پانچویں جماعت کے 61 فیصد بچے ریاضی کا کوئی عام سوال حل نہیں کر سکے۔ عام سوال سے مراد دو ہندسوں کا سوال ہے۔‘
محکمۂ تعلیم نے نقل کے خاتمے کے لیے جو منصوبہ بنایا ہے اس کی منظوری ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں دی گئی۔
بلوچستان میں نقل عام ہونے کی وجہ سے طلباء کی استعداد پر سوالیہ نشان اٹھائے جاتے رہے ہیں( فائل فوٹو)
نقل کی روک تھام کے لیے مختلف نوعیت کے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کے تحت جہاں ممکن ہوا وہاں امتحانی مراکز میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے جائیں گے ۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں کمشنر کے دفاتر میں سی سی ٹی وی کے ذریعے امتحانی مراکز کی نگرانی کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ نقل کی روک تھام کے لیے جو حکمت عملی بنائی گئی ہے آئندہ ماہ شروع ہونے والے میٹرک کے امتحانات اس کے تحت لیے جائیں تا کہ فوری طور پر اس کا نفاذ ہوسکے۔
انہوں نے انٹرمیڈیٹ، گریجویشن اور ماسٹرز کے امتحانات میں بھی نقل اور دیگر غیر قانونی ذرائع کے استعمال کی روک تھام کے لیے اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
إرسال تعليق