ہشت گردی سے نمٹنے کے لیے طالبات کی ٹریننگد
کراچی: پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دسمبر میں ہونے والے دہشت گردوں کے حملے میں بچوں سمیت 140 افراد کی ہلاکت کے بعد یہ بات سامنے آگئی ہے کہ اسکول ان دہشت گردوں کا آسان ہدف ہو سکتے ہیں جس کے پیش نظر پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے تعلیمی اداروں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے حوالے سے انتہائی اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں۔
ملک بھر کے اسکول کے اسٹاف اور طلبہ کو جمعرات کے روز مبینہ حملے کی صورت میں ایمرجنسی ٹرینگ کروائی گئی، جس میں ہر قسم کے دہشت گردی اور دیگر حملوں کی صورت میں اپنے بچاؤ کے طریقے سکھائے گئے۔
پنجاب حکومت کی ہدایات پر ریسکیو اہلکاروں نے سول ڈیفنس، بم ڈسپوزل اسکورڈ کے عملے اور سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ملتان کے پبلک اسکول کے اسٹاف اور طالبات کو ایمرجنسی اور دہشت گرد حملوں کی صورت میں اپنی حفاظت کے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔
اس موقع پر ایک خصوصی تربیت کا انعقاد کیا گیا جس میں بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ایس) کے عملے نے بم کو ناکارہ بنانے کے حوالے سے معلومات فراہم کیں۔ اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں نے اسکول کی عمارت کو گھیرے میں لیے رکھا۔
تربیت میں شامل طالبات کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گردی سے خوف زدہ نہیں ہیں۔
ملتان اسکول کی ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ ’وہ یہاں تربیت حاصل کررہی ہیں اور اس تربیت کو زندگی کے مختلف حصوں میں استعمال کریں گی‘۔
ریسکیو اہلکاروں نے طالبات کو زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کی تربیت بھی فراہم کی۔ خبر کے ذریعے پر مزید پڑھیں Dawn News
إرسال تعليق