یمن میں 90 لاکھ فاقہ کشی 33 لاکھ افراد غذائیت کی کمی کا شکار ہیں،اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کے سربراہ اسٹیفن اینڈرسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عالمی برادری سے امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں ایک سال کیلئے شروع کئے جانے والی ہنگامی امدادی پروگرام کیلئے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے سعودی عرب یمن کی بحری اور فضائی ناکہ بندی کا خاتمہ کرئے ۔۔
نیویارک (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک نے خبردار کیا ہے کہ یمن خاتمے کے قریب ہے اور اس وقت وہاں 90 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں، ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق یمن میں خوراک کی کمی کی وجہ سے دنیا میں بھوک کے بدترین بحران سے نمٹنے کیلئے امدادی سامان کی ترسیل میں اضافہ کیا جارہا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں اس وقت 21 لاکھ بچوں سمیت میں 33 لاکھ افراد غذائیت کی کمی کا شکار ہیں اور صورتحال مکمل تباہی کے دھانے پر ہے، برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یمن میں ڈبلیو ایف پی کے سربراہ اسٹیفن اینڈرسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن میں خوراک کی کمی اور بھوک کی غیر معمولی سطح کی وجہ سے صورتحال بدترین انسانی المیے کے قریب ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ زندگیوں کو بچانے کیلئے وقت کم ہے جبکہ ملک بھر میں قحط سالی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے، ڈبلیو ایف پی نے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں ایک سال کیلئے شروع کئے جانے والی ہنگامی امدادی پروگرام کیلئے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے، ادارے کے مطابق آئندہ دو ماہ میں یمن کے ان سات علاقوں میں بھوک کا سامنا کرنے والے دس لاکھ افراد تک امداد پہنچانے کا ہدف ہے اور ان علاقوں میں بہت تیزی سے قحط سالی جیسی صورتحال میں پیدا ہوتی جارہی ہے، ادارے کے مطابق ملک کی 90 فیصد خوراک الحديدہ بندرگارہ کے ذریعے درآمد کی جاتی تھی تاہم سعودی بمباری کے نتیجے میں بندرگاہ کی کرینیں تباہ ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے بحری جہازوں سے سامان اتارنا ممکن نہیں ہو رہا ہے، اقوام متحدہ کے حقوق انسانی اور بین الاقوامی پابندیوں سے متعلق خصوصی نمائندے ادریس جزیری نے سعودی اتحاد پر زور دیا ہے کہ وہ یمن کے 2015ء سے جاری بحری اور فضائی ناکہ بندی کا خاتمہ کریں کیونکہ اس کی وجہ سے ملک میں انسانی المیہ پیدا ہورہا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ یمن پر بظاہر اس وقت تجارتی اور امدادی سامان کی ترسیل پر پابندیاں ہیں جس کی وجہ سے ملک مفلوج ہو کر رہ گیا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں اس وقت دو کروڑ دس لاکھ افراد کو امداد کی ضرورت ہے اور یہ ملک کی مجموعی آبادی کا 80 فیصد بنتا ہے۔
إرسال تعليق