غریب ، دودھ اور بلی ؛ غریب مزدورکی بیٹی نے کیتلی میں دودھ گرم کیا اور دودھ گر گیا
غریب مزدورکی بیٹی نے کیتلی میں دودھ گرم کیا‘ اس کا ڈھکن اٹھایا اور ٹھنڈا ہونے کےلئے تھوڑی دیر کےلئے چھوڑ دیا‘ تھوڑی دیر بعد آئی‘ ڈھکن کیتلی پر رکھا‘ دودھ سے بھری کیتلی اٹھائی اور باہر کی طرف چل دی‘ جاتے جاتے اس کے ہاتھوں سے کیتلی اچانک چھوٹ کر نیچے گری‘ سارے کا سارا دودھ زمین پر پھیل گیا‘ باپ خاموشی سے ایک طرف بیٹھا یہ منظر دیکھ رہا تھا ‘
اس کے ایک دن کی کمائی کے برابر نقصان ہو چکا تھا‘ اس نے آسمان کی جانب نگاہ اٹھائی اور بولا‘ اے مالک اس طرح کے چھوٹے بڑے نقصان ہم غریبوں کا مقدّر ہی کیوں ہوتے ہیں؟
کیا ہم غریب ہی تجھے نظر آتے ہیں‘ دنیا جہاں
کی مصیبتیں ہم غریبوں کےلئے ہی ہیں‘ غرض وہ کافی دیر
تک اللہ کے سامنے شکوہ کرتا رہا اور پھر خاموش ہو گیا۔
تھوڑی دیر بعداچانک اس نے عجیب منظر دیکھا‘
ایک بلی کہیں سے نمودار ہوئی اور اس نے زمین پر پھیلا دودھ چاٹنا شروع کر دیا‘ جب وہ جانے کیلئے مڑی تو ایک دم لڑکھڑائی اور زمین پر گر کر لوٹ پوٹ ہو نے لگی‘ وہ بھاگ کر پہنچا لیکن اس کے پہنچنے سے پہلے ہی بلی کی موت ہو گئی‘ اسے صدمہ ہوا‘ یقینا انجانے میں دودھ میں کوئی مہلک چیز شامل ہو گئی تھی‘ اس نے کیتلی کو اندر سے دیکھا تو اس کے اندر ایک چھپکلی مری پڑی تھی‘ اسے خیال آیا کہ اگر یہ دودھ زمین پر نہ گرتا تو کیا ہوتا؟
فوراً رب کی بڑائی کا اسے احساس ہوا‘ ندامت کے آنسو گرنے لگے‘ وہ بیٹھے بیٹھے زمین پر سجدہ ریز ہوگیا‘ یا اللہ معاف کر دے کا ورد کرنے لگا‘ وہ کہہ رہا تھا‘
یا رب ! تیرے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مصلحت پوشیدہ ہوتی ہے‘ہم کتنے نادان ہیں کہ چھوٹے سے چھوٹے نقصان پر تقدیر کا گلہ کرنے لگتے ہیں۔
إرسال تعليق