#Pakistan team disheartened me – reveals #MoinKhan – read more >>>

ٹیم نے دل توڑے، معین خان نے بھانڈا پھوڑ دیا


تجزیہ چودھری خادم حسین
پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ کے پہلے دو میچوں میں جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اس سے پوری قوم کے دل ٹوٹ گئے حالانکہ ٹیم کی تیاری اور سلیکشن میں جو کچھ ہوا اور جیسی ٹیم گئی اس سے ایسی ہی توقع تھی اس کے باوجود ٹیم کے کرتا دھرتا اور بورڈ والے بلند بانگ دعوے کرتے رہے، قوم جوش کا مظاہرہ اور دعائیں مانگتی رہی۔ کرکٹ کے بارے میں واضح کیا تھا کہ ٹیم میں مستقبل کی قیادت کے حوالے سے بہت بڑی سازش ہو رہی ہے جبکہ چیف کوچ الگ طور پر اپنی پرانی دشمنیاں نمٹا رہے ہیں۔ اس لئے اس ٹیم سے زیادہ توقعات نہ رکھی جائیں۔ اب بھی حالات موافق نہیں۔ ٹیم کو کوارٹر فائنل کے لئے کوالیفائی کرنا ہے تو اگلے چاروں میچ سکوروں کے زیادہ فرق سے جیتنا ہوں گے کیونکہ ٹیموں کی ہیئیت، کھلاڑیوں کے چناؤ اور پرفارمنس کی بنیاد پر یہ تو طے ہے کہ پول بی میں بھارت اور جنوبی افریقہ کے بعد اب ویسٹ انڈیز تیسری ٹیم ہو گی جو کوالیفائی کر لے گی۔ باقی ٹیموں میں سے ہی کسی چوتھی ٹیم نے آگے آنا ہے تو وہ آئرلینڈ اور زمبابوے بھی ہو سکتی ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم سے توقع نہیں۔
بات کرکٹ ٹیم کی بری پرفارمنس کی ہو رہی تھی کہ چیف سلیکٹر معین خان جوا کھیلتے ہوئے منظر عام پر آ گئے وہ سو بہانے کریں ان کے پاس جواب اور جواز نہیں ہے کہ ٹیم کے کئی کھلاڑیوں کو دیر سے ہوٹل واپس آنے پر جرمانہ ہوا تو کسی کسینو میں جا کر جوا کھیلنا کیسے جائز ہو سکتا ہے؟
کرکٹ میچ پر بات کرتے ہوئے ہی یہ بتایا تھا کہ معین خان اور چیف کوچ وقار یونس بعض کھلاڑیوں کے خلاف ہیں، پہلے تو ان حضرات نے بعض ابھرتے اور فارم والے کھلاڑیوں کو سولہ میں منتخب نہیں ہونے دیا اور پھر حفیظ اور جنید خان کے متبادل کے طور پر بھی کھلاڑیوں کو نظر انداز کیا جبکہ محمد حفیظ کی دہائی کے باوجود کہ وہ فٹ ہو جائیں گے ان کو واپس بھیج دیا، مبادا اس کی بہتر پرفارمنس مستقبل کی قیادت کا اہل نہ بنا دے، کہ اصل سازش ہی یہ ہے قارئین کو یاد ہوگا کہ یونس خان اور شاہد خان آفریدی نے معین خان سے مل کر محمد حفیظ کو اتنا زچ کیا کہ اس نے ٹی 20 کی کپتانی چھوڑ دی اور یہ منصب شاہد آفریدی نے سنبھال لیا، شاہد آفریدی کے متعدد بیانات شاہد ہیں ان پر وہ نوٹس وصول کر کے وضاحت بھی بھگت چکے تھے۔ اس کے بعد مسئلہ یونس خان کا ہے جو کسی بھی صورت ایک روزہ میچ کے کھلاڑی نہیں۔ نہ صرف ان کو ٹیم میں رکھا گیا بلکہ مسلسل کھلایا جاتا رہا اور اب وہ مستقبل کے کپتان بھی بننا چاہتے ہیں کہ مصباح الحق نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہوا ہے۔
دوسری طرف چیف کوچ ہیں، جنہوں نے اپنی ذاتی پرخاش کی وجہ سے کامران اکمل اور شعیب ملک کو ٹیم ہی سے باہر کر دیا اور عمر اکمل پر دباؤ ڈالتے رہتے ہیں اس کے باوجود اس کی قسمت اچھی ہے کہ تین میں سے دو میچوں میں سکور کر لیتا ہے۔ مسئلہ یہ بھی ہے کہ کامران اکمل، شعیب ملک اور محمد حفیظ ٹیم میں ہوں تو یونس خان کی قیادت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ سمیع اور فواد عالم جیسے نوجوانوں کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ سعید اجمل کلیر ہو گیا اس کے باوجود اسے بلانے کے لئے درخواست نہیں کی گئی۔
یہ تو اندرونی سازش اور تکنیکی نوعیت کی خامیاں ہیں، لیکن اب تو حالات ہی تبدیل ہو گئے ہیں۔ معین خان اور ان کی اہلیہ کا کسینو میں جوا کھیلتے دیکھا جانا معاملات کو نئے رخ پر لے گیا ہے اور سرفراز نواز کے خط اور اس میں لگائے گئے الزامات کا جواب نہیں دیا جا سکے گا۔
بات ختم کرنے سے پہلے ایک پہلو اور بھی ہے جس پر بات کرنا ہے وہ یہ کہ پاکستان کی باؤلنگ کی بات کی جاتی تھی پہلے بھارت اور پھر ویسٹ انڈیز نے یہ بھرم بھی کھول دیا اور باؤلنگ کا بھی دھڑن تختہ کر دیا، اب تو اس شعبہ کی بھی بات نہیں کی جا سکتی۔ سہیل خان کی قسمت یاور تھی کہ بھارت کے خلاف آخری اووروں میں بھارتی بلے بازوں کی جلد بازی سے اس کا کام بنا، ویسٹ انڈیز کے سیمی نے یہ فسوں بھی ختم کر دیا اور بلاول بھٹی سے زیادہ برا حال کیا۔ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ مستقبل کیا ہے؟
شائقین اور کرکٹ کے سابقہ ہیروز کا مطالبہ ہے کہ ٹیم کو واپس بلا کر نہ صرف ٹیم مینجمنٹ فارغ کی جائے بلکہ بورڈ کا بھی تیا پانچہ کیا جائے یہاں سے مافیا باہر نکالا جائے کہ یہ ملک کی توہین اور عوامی جذبات کو مجرو ح کرنے کا ذریعہ بنے ہیں۔ یہ قابل معافی نہیں۔
ٹیم نے دل توڑے

اشاعت ڈیلی پاکستان



Post a Comment

أحدث أقدم